Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چند جنگ زدہ علاقوں میں ڈرون حملوں کے لیے وائٹ ہاؤس کی منظوری لازمی قرار‘

بائیڈن نے ان جنگ زدہ علاقوں میں ڈرون حملوں کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے جہاں امریکی فوج تعینات نہیں ہے یا جہاں امریکی فوجیوں کی تعداد بہت کم ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے چند جنگ زدہ علاقوں میں ڈرون حملوں کی معطلی کے فیصلے پر پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ’افغانستان، شام اور عراق کے علاوہ جنگ زدہ ممالک میں شدت پسند گروپوں کے خلاف ڈرون حملوں کے لیے وائٹ ہاؤس سے منظوری لینا ہوگی۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن نے ان جنگ زدہ علاقوں میں ڈرون حملوں کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے جہاں امریکی فوج تعینات نہیں ہے یا جہاں امریکی فوجیوں کی تعداد بہت کم ہے۔
نئے صدر کا یہ فیصلہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے برعکس ہے جنہوں نے فوج کو ایسے ممالک میں فیصلے لینے کی کھلی چھوٹ دی ہوئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جو بائیڈن کے اس فیصلے کو 'عبوری رہنمائی' قرار دیا ہے جسے اس لیے جاری کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مجوزہ اہم اقدامات پر صدر کی مکمل نظر ہے۔
پیر کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ (فیصلہ) مستقل نہیں اور اس کا مطلب (ڈرون حملوں) کا خاتمہ نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’شدت پسند تنظیموں کے خطرے پر ہماری واضح توجہ ہے۔ اور ہم واضح طور پر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کریں گے تاکہ ان خطرات سے نمٹا جا سکے۔‘
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ’یہ نئی ہدایات فوجی کمانڈروں کو بائیڈن کے رواں برس 20 جنوری کو حلف لینے کے بعد خفیہ طور پر پہنچائی گئی ہیں لیکن یہ منظرِ عام پر حالیہ دنوں میں آئی ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں