Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران جانتا ہے امریکہ کی کمزوری سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے‘

مائیک پومپیو نے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد قرار تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ’یہ امریکی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ سعودی عرب کو کمزور کرنے کی کوششوں کا تدارک کرے۔‘
مائیک پومپیو نے بدھ کو عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’سعودیوں کو ان کے دفاع کے حوالے سے انکار کرنا پاگل پن ہے اور یوں لگتا ہے کہ اس (بائیڈن) انتظامیہ نے یہ ہی سمت اختیار کی ہے۔‘
سابق امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے حوالے سے کہا کہ ’ایرانی قیادت جانتی ہے کہ امریکہ کی کمزوری سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس حکومت کو روکنے کے لیے مستقل مزاجی اور مضبوط پیغام کی ضرورت ہے۔‘
مائیک پومپیو نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔ 
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’اس بات میں کسی کا اختلاف نہیں ہے کہ حوثی دہشت گرد ہیں اور اس میں بھی کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے کہ انہیں ایران نے پروان چڑھایا ہے۔‘
مائیک پومپیو نے اپنے انٹرویو میں سعودی عرب کی سول آبادی والے علاقوں اور تیل تنصیبات پر بڑھتے حملوں، بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کے اقدامات کے بارے میں ایرانی تاثر، یمن میں انسانی بحران کو بڑھانے میں حوثیوں کے کردار اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات سمیت مختلف اہم امور پر بات کی۔

پومپیو نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے پر سخت اعتراض اٹھایا (فوٹو: اے ایف پی)

مائیک پومپیو کنساس سے رکن کانگریس منتخب ہوئے تھے اور بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں پہلے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بنے اور پھر انہیں 2018 میں وزیر خارجہ بنا دیا گیا۔
ان کی وزارت میں امریکہ نے ایرانی حکومت کو تنہا کرنے کے لیے اس پر ’زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا انتخاب کیا اور ’امریکیوں کو محفوظ‘ رکھنے کے لیے فوجی کارروائی بھی زیر غور رہی۔

شیئر: