Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینکڑوں جعلی ڈگریاں پکڑی ہیں: سعودی انجینیئرز کونسل

ایسے سرٹیفکیٹ بھی پکڑے گئے جنہیں سعودی عرب میں تسلیم نہیں کیا جاتا۔(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی انجینیئرز کونسل نے کہا ہے کہ 2020 کے دوران انجینیئرنگ کی 725 جعلی ڈگریاں پکڑی گئی ہیں۔
انجینیئرنگ کے پیشوں کے قانون کے حوالے سے 2 ہزار سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ پر آئی ہیں جبکہ 16887 سے زیادہ ایسے سرٹیفکیٹ سامنے آئے ہیں جنہیں سعودی عرب کے متعلقہ ادارے تسلیم  نہیں کرتے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی انجینیئرز کونسل کے سیکریٹری جنرل فرحان الشمری نے کہا کہ سعودی عرب میں 2614 انجینیئرنگ کنسلٹینسیاں ہیں ان کے دفاتر سعودی عرب کے تیرہ علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
سب سے زیادہ انجینیئرنگ کنسلٹینسیاں ریاض ریجن میں 934 ہیں۔ مکہ مکرمہ میں 682، الشرقیہ میں 373 اور حدود شمالیہ میں 16 ہیں۔
سب سے کم انجینیئرنگ کنسلٹینسیاں حدود شمالیہ میں ہیں باقی مملکت کے دیگر علاقوں میں ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ 2020 کے دوران کونسل میں رجسٹرڈ سعودی انجینیئرز کی تعداد 13465 تھی جہاں تک انجینیئرنگ کمپنیوں کا تعلق ہے تو 297 سعودی عرب  میں کاروبار کررہی ہیں۔
ایجنسی میں رجسٹرڈ انجینیئرز کی کل تعداد ایک لاکھ 86 ہزار 546 ہے جن کا تعلق مختلف ملکوں سے ہے- رجسٹرڈ ٹیکنیشنز کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 410 ہے۔
الشمری نے بتایا کہ انجینیئرز کونسل نے پچھلے سال انجینیئرنگ کے حوالے سے دو ہزار سے زیادہ خلاف ورزیاں 2020 کے دوران ریکارڈ کیں۔

خلاف ورزیاں تفتیشی معاملات کے دوران سامنے آئی ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

یہ خلاف ورزیاں مختلف شعبوں، اداروں اور کمپنیوں  کے تفتیشی معاملات کے دوران سامنے آئی ہیں۔
سعودی انجینیئرز کونسل کے سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ کونسل کے انسپکٹرز نے 147 چھاپے مارے ہیں۔
انسپکٹرز کمیٹی خلاف ورزی پر ایک یا اس سے زیادہ سزائیں دے سکتی ہے۔ وارننگ لیٹر جاری کرسکتی ہے۔ چھ ماہ تک پیشے سے معطل کرسکتی ہے۔ ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ اور لائسنس منسوخ کرسکتی ہے۔
فرحان الشمری نے بتایا کہ 16887 سے زیادہ انجینیئرز اور ٹیکنیشن کے ایسے سرٹیفکیٹ پکڑے گئے جنہیں سعودی عرب میں تسلیم نہیں کیا جاتا۔
غیر ملکی کارکنان سعودی عرب کے متعدد شہروں اور علاقوں میں فرضی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ پر بھی کام کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ 

شیئر: