Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملازمت کا معاہدہ نہ رکھنے والے کارکنان پر نیا قانون لاگو ہوگا؟

وزارت افرادی قوت نے نئے قانون سے متعلق دو اہم سوالات کا جواب دیے ہیں۔( فوٹو العربیہ)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے ملازمت کے نئے قانون سے متعلق دو اہم سوالات کا جواب دیے ہیں۔
وزارت سے پوچھا گیا تھا کہ ملازمت کا معاہدہ نہ رکھنے والے کارکن بھی اس سے فائدہ اٹھاسکیں گے اور کیا ملازمت کا نیا قانون ایسے کارکنان پر بھی لاگو ہوگا جن کی ملازمت کے معاہدے ختم ہوگئے ہیں۔ 
الاخباریہ کے مطابق وزارت افرادی قوت نے بیان میں کہا کہ سعودی لیبر مارکیٹ پر ملازمت کے نئے معاہدے کے خوشگوار اثرات پڑیں گے، پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ مسابقت کا ماحول بہتر ہوگا اور آجر اور اجیر کے درمیان لچکدار ماحول بنے گا۔ 
وزارت افرادی قوت کے ترجمان ناصر الھزانی نے کہا کہ ملازمت کے نئے قانون پر اتوار14 مارچ سے سے عمل درآمد شروع ہوگیا ہے اور یہ سعودی وژن 2030 کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔  
ترجمان نے کہا کہ نئے قانون سے سعودی عرب میں 70 لاکھ سے زیادہ کارکنان کو فائدہ ہوگا۔ 
انہوں نے بتایا کہ ملازمت کا معاہدہ نہ رکھنے والے کارکنان پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا جبکہ ایسے کارکنان پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا جن کی ملازمت کے معاہدے ختم ہوگئے ہیں۔ 
ترجمان سے دریافت کیا گیا کہ نئے قانون سے آجر کے حقوق کس حد تک محفوظ رہیں گے؟ 

نئےقانون میں فریقین کے حقوق اور مفادات کا لحاظ رکھا گیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

وزارت کے ترجمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر قانون تیار کیا گیا ہے۔ اس میں فریقین کے حقوق اور مفادات کا لحاظ رکھا گیا ہے۔
آجر کے حقوق کو کئی طرح سے تحفظ دیا گیا ہے۔ نمایاں ترین یہ ہیں کہ اگر غیرملکی ملازم فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) یا خروج و عودہ (ایگزٹ ری انٹری ) کی درخواست کرے تو ایسی صورت میں آجر کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ ذرائع ابلاغ کے توسط سےغیر ملکی کارکن سے لاتعلقی کا اظہار کردے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آجر سعودی قانون محنت کی دفعہ 83 کی بنیاد پر معاہدے میں مسابقت کی شق سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ 

شیئر: