Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے پر فیصلہ محفوظ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت سے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی برائے راست نشر ہونا چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستوں پر سماعت براہ راست نشر کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے کیس پر سماعت کی، جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف موجودہ کیس میں براہ راست نشریات چاہتے ہیں کیونکہ یہ عدالت عظمیٰ کے وقار کا معاملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے پورے ملک کی عدالتوں کو براہ راست دکھانے کی درخواست نہیں کی۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان اور وزیرقانون نے موجودہ درخواست کی مخالفت نہیں کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے حکومت، صدر اور اٹارنی جنرل کی طرف سے مخالفت کی، دکھانا چاہتا ہوں عدالت سب کو عوامی سطح پر قابل احتساب بناتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی براہ راست نشر ہونا چاہیے، کابینہ میں کوئی سیاست ڈسکس نہیں ہو سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ سب ججز میرے جونیئرز ہیں، عوام میں یہ تاثر مٹانا چاہتا ہوں کہ جونئیر جج سینیئر کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عام شہریوں کو آئین اور قانون کا بھی علم نہیں ہوتا۔ حکومت میرے کیس میں ملزم ہے، ملزمان سے کہتا ہوں مجھے میرے سامنے ملزم بنائیں۔‘
انہوں نے انگریزی میں دلائل پر سرکاری وکیل کے اعتراض کے جواب میں کہا کہ ’جب پاکستان بنا تین زبانیں تھیں۔ اردو اور انگریزی کے علاوہ یہاں بنگالی کسی کو نہیں آتی۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح انگریزی میں تقریر کرتے تھے۔ قائد اعظم کی بات لوگوں کو سمجھ نہیں آتی تھی پھر بھی کہتے تھے سچا لیڈر ہے۔‘
بقول ان کے ’ججز نے کیوں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نہیں روکا، جب وہ کہہ رہے تھے عوام انگریزی نہیں سمجھ سکتے۔ آج تک آئین پاکستان کا اردو ترجمہ نہیں ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت ججز کے پیچھے نہ پڑے ضروری کام کرے۔ جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں۔  ایک جج کا بلیک میل ہونے سے بہتر ہے وہ خودکشی کر لے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ ’صدر وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کا میں وکیل ہوں۔ اسی دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پی ایف یو جے نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل اپنا لیے ہیں۔‘
دلائل مکمل ہونے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مختصر فیصلہ جاری کرنے کی استدعا منظور کر لی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ عدالت  جلد مختصر فیصلہ جاری کرے گی۔

شیئر: