Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترقیاتی فنڈز کیس:’اتفاق یا اختلاف کا موقع فراہم نہیں کیا‘

جسٹس فائز عیسیٰ کو وزیراعظم کے خلاف کیس سننے سے روک دیا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط میں چیف جسٹس کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کیس کے فیصلے سے متعلق متعدد سوالات اٹھا دیے ہیں۔ 
اپنے خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس کا حکم نامہ مجھے کیوں نہیں بھیجا گیا؟ کیوں اس فیصلے سے اتفاق یا اختلاف کا موقع فراہم نہیں کیا گیا؟ 
اردو نیوز کو دستیاب خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں مؤقف اپنایا ہے کہ 11 فروری کی سماعت کا فیصلہ مجھے بھیجنے سے پہلے میڈیا کو جاری کر دیا گیا۔ حیران ہوں ابھی تک مجھے آرڈر کی فائل موصول کیوں نہیں ہوئی۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا کہ ’طے شدہ اصول ہے کہ بینچ سربراہ نے فیصلہ لکھنے کے بعد دیگر ججز کو کاپی بھیجنا ہوتی ہے، بینچ کے جونیئر ممبر جسٹس اعجاز الاحسن کو کاپی فراہم کی گئی مگر مجھے نہیں۔
خط کے متن کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے سوال پوچھا کہ ’برائے مہربانی بتایا جائے مجھے حکم نامہ کیوں نہیں بھیجا گیا؟ کیوں دیگر ججز کو فیصلے کی کاپی بھیجنے کے اصول پر عمل نہیں کیا گیا؟ عدالتی فیصلہ میرے پڑھنے سے پہلے میڈیا کو کیوں جاری کیا گیا؟‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ’فیصلہ میڈیا کو جاری کرنے کا آرڈر کس نے دیا؟ معزز جج نے رجسٹرار آفس کو مقدمے کی فائل فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔‘
 دوسری جانب آئندہ ہفتے کے عدالتی روسٹر میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئندہ ہفتے کسی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے، صرف چیمبر کا کام دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجراء کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔ چیف جسٹس نے اپنی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ 
بینچ نے دوسری سماعت میں  ہی معاملہ نمٹاتے ہوئے حکم نامہ جاری کیا۔ جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف کوئی بھی کیس سننے سے روک دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ انصاف اور غیر جانبداری کا تقاضا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم کے خلاف کسی کیس کا حصہ نہ ہوں کیونکہ ایک اور کیس میں قاضی فائز عیسیٰ وزیر اعظم کے خلاف فریق ہیں۔

شیئر: