Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خبردار اندر جانا منع ہے‘ میں لوگوں کے دل کی بات کہنے کی کوشش کی: محسن عباس

’خبردار اندر جانا منع ہے‘ یوٹیوب، سوشل نیٹ ورک اور ویب پر یلیز کی جائے گی۔ (فوٹو: محسن حیدر عباس فیس بک)
محسن عباس حیدر کی شارٹ فلم ’خبردار اندر جانا منع ہے‘ کے پوسٹرز آج کل لوگوں کی دلچپسی اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہیں۔
فلم میں اصل میں کیا کہنے کی کوشش کی گئی ہے یہ جاننے کے لیے اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر سے اردو نیوز نے خصوصی گفتگو کی ہے۔
محسن عباس حیدر کہتے ہیں ’میں اور اس فلم کے ڈائریکٹر علی حسن باشعور لوگ ہیں۔ خود کو بہت ہی وثوق سے اس لیے باشعور کہہ رہا ہوں کیونکہ ہم جہاں لکھا ہو کہ کوڑا پھینکنا منع ہے نہیں پھینکتے، جہاں ہارن بجانا منع ہو نہیں بجاتے، جہاں نو پارکنگ لکھا ہو گاڑی پارک نہیں کرتے، لیکن سوسائٹی میں ایسا شعور کچھ ہی لوگوں کے پاس ہے۔‘
’زیادہ تر تو اس سب کے الٹ ہی کرتے ہیں۔ اس فلم میں ہم نے ایسے ہی معاملات کو موضوع بنایا ہے۔‘
انہوں نے فلم کے موضوع کے حوالے سے کہا کہ ’میں کراچی میں رہتا ہوں۔ جس جگہ گاڑی پارک کرتا ہوں وہاں ایک کوڑا دان پڑا ہوا ہے۔ لیکن میں کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ کوڑا اس میں ڈالنے کی بجائے اس کے اردگرد پھینکتے ہیں۔‘
’اسی طرح سے دیکھتا ہوں کہ لوگ ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے۔ تو یہ وہ ایشوز ہیں جن پر بہت کم بات کی جاتی ہے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ایسے موضوعات کو چھیڑا جائے، لہذا ہم نے 12 منٹ کی شارٹ فلم بنا ڈالی۔‘

محسن عباس حیدر کی فلم ’ونس اپان آں ٹائم اِن کراچی‘ بھی ریلیز کے لیے تیار ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

محسن عباس حیدر کا کہنا ہے کہ اس میں تمام موضوعات پر تو نہیں لیکن کچھ اہم ایشوز پر بات کرنے کی کوشش کی ہے۔ جن میں تیزاب گردی اور جہیز لینا منع ہے قابل ذکر ہیں۔
اس شارٹ فلم کو بنانے کا آئیڈیا کیسے آیا اس پہ بات کرتے ہوئے محسن عباس حیدر نے کہا کہ یونیورسٹی کے کچھ طالب علم ہمارے پاس یہ آئیڈیا لے کر آئے۔ ان کی خواہش تھی کہ ہم ان کے ساتھ کام کریں تو مجھے اور علی حسن کو آئیڈیا اچھا لگا اور ہم نے اس پر کام شروع کر دیا۔
’فلم کا ایک پارٹ طالب علموں نے لکھا ہے اور ایک میں نے۔ علی حسن نے مجھے کہا کہ آپ فلم میں اداکاری کریں۔ مجھے بھی لگا کہ اس میں اداکاری کرنی چاہیے سو میں نے کی۔ میرے علاوہ فلم کی کاسٹ میں بہت سارے نئے اداکار ہیں جو سب کے سب طالب علم ہی ہیں۔‘
کیا اتنے کم وقت میں سوشل ایشوز پر بات کی جا سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں محسن عباس حیدر نے کہا کہ بہت مشکل ہے اتنے کم وقت میں سوشل ایشوز پہ بات کہنا۔ لیکن آپ یہ بھی تو دیکھیں کہ پہلے جو گانا چھ سات منٹ کا ہوا کرتا تھا وہ اب دو ڈھائی منٹ کا ہو گیا ہے۔ جو فلم تین ساڑھے تین گھنٹے کی ہوتی تھی اب وہ دو ڈھائی گھنٹے کی ہو گئی ہے۔

محسن عباس حیدر کا کہنا ہے ہمیشہ مختلف کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ (فوٹو: محسن عباس حیدر فیس بک)

’مسئلہ یہ ہے کہ اب لوگوں کے پاس وقت بہت کم ہے۔ اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم مختصر وقت میں وہ بات سمجھا سکیں جو سمجھانا چاہ رہے ہیں۔ اگرچہ ہم تمام موضوعات کو نہیں چھو سکے لیکن کوشش ضرور کی ہے۔‘
محسن عباس حیدر مزید بتاتے ہیں کہ اس فلم کا اوریجنل ساﺅنڈ ٹریک ریپ کی صورت میں بنانے کا آئیڈیا ان کا تھا۔ انہوں نے گانا لکھا، میوزک علی پنکو نے دیا جبکہ بیک گراﺅنڈ میوزک علی شیر کا ہے۔ گانا فلم سے پہلے ریلیز کیا جائے گا۔
’فلم پر باقاعدہ لکھا ہے کہ اٹھارہ برس سے کم عمر بچے اسے نہ دیکھیں کیونکہ کئی جگہوں پر موضوع کی مناسبت سے نامناسب الفاظ کا استعمال ہے۔‘
محسن عباس حیدر کہتے ہیں ’جو موضوع ٹی وی پر دیکھنے کو نہیں مل رہے ان پرچھوٹے لیول پر ہی سہی ویب سیریز کی صورت میں کام کر کے اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اب لوگوں پر ہے کہ وہ کتنی پذیرائی دیتے ہیں۔‘
نوجوان اداکار کے مطابق ہمارے ملک میں ہر کوئی ناخوش ہے۔ کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، کوئی کسی قانون کو فالو نہیں کررہا۔ امید ہے کہ لوگ ہماری فلم دیکھ کر محسوس کریں گے کہ ہم نے ان کے دل کی بات کہنے کی کوشش کی ہے۔
محسن عباس حیدر نے فلم کے پوسٹر کے حوالے سے کہا کہ اس قسم کا پوسٹر بنانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ لوگوں کو سمجھ آ سکے کہ ہم فلم میں کس چیز پر بات کرنے جا رہے ہیں۔ یہ فلم یوٹیوب، سوشل نیٹ ورک اور ویب پر یلیز کی جائے گی۔‘
محسن عباس حیدر کہتے ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ مختلف کردار کرنے کی کوشش کی ہے جیسے ڈرامہ سیریل مقابل میں ایک اچھا شوہر بنے، لشکارہ میں بہت ہی سیدھا سادہ پنجابی عاشق، میری گڑیا میں ریپیسٹ اور دل تنہا تنہا میں ایک ایسا لڑکے کا کردار ادا کیا جو ماں کے بہت زیر اثر ہے اور اپنی بیوی کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے.

محسن عباس حیدر کہتے ہیں جو موضوع ٹی وی پر دیکھنے کو نہیں مل رہے ان پر ویب سیریز کی صورت میں کام کر کے اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ (فوٹو: محسن عباس حیدر فیسبک)

محسن عباس حیدر کہتے ہیں کہ آرٹ کی جتنی بھی شکلیں ہیں اس میں موسیقی انہیں سب سے زیادہ روح کے قریب لگتی ہے۔ موسیقی اور اداکاری دونوں پسند ہیں، اس لیے دونوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

محسن عباس حیدر کی فلم ’ونس اپان آ ٹائم اِن کراچی‘ بھی ریلیز کے لیے تیار ہے۔ اس میں ان کے ساتھ نوشین شاہ، بلال احمد اور ماہ رخ ہیں۔ اداکار کا دعوی ہے کہ ’اس میں ایسے موضوع پہ بات ہونے جا رہی ہے جس سے عوام خود کو بہت قریب محسوس کرے گی۔‘

فلم ’خبردار اندر جانا منع ہے‘ کے ڈائریکٹر علی حسن سے بھی اردو نیوز نے خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ محسن عباس کے ساتھ پہلے بھی کام کر چکے ہیں، یہ ان کے ساتھ پانچواں پراجیکٹ ہے۔
’انہوں نے اس فلم میں بہت سارا نیا ٹیلنٹ متعارف کروایا ہے۔ انہیں امید ہے کہ فلم کی ریلیز کے بعد انڈسٹری کو بہت سارے نئے اداکار اور اداکارائیں ملیں گی۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں