Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اس وقت کورونا کی شدید لہر جاری ہے، مریم نواز کی پیشی ملتوی: نیب

نیب نے مریم نواز کو 26 مارچ کو دومختلف مقدمات میں تفتیش کے لیے طلب کر رکھا ہے: فوٹو مسلم لیگ نون
قومی احتساب بیورو نے کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جمعے کے روز ہونے والی پیشی ملتوی کر دی ہے، تاہم نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
جمعرات کو نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کو 26 مارچ کو نیب تفتیشی ٹیموں کے روبرو پیش ہونے کے لیے نوٹس ارسال کیے گئے تھے، تاہم این سی او سی کی کورونا کے حوالے سے ہدایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پیشی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کی پیشی کے حوالےسے ایک ’اعلیٰ سطحی‘ اجلاس ہوا جس میں کورونا کی صورت حال کے پیش نظر اس پیشی کو مؤخر کرنے کا ’اصولی‘ فیصلہ کیا گیا ہے۔
پریس ریلیز کے مندرجات کے مطابق ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے ملک میں کورونا وبا کی تیسری اور شدید لہر کے حوالے سے جاری ہدایات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ این سی او سی کی جانب سے ہر نوعیت کے ہجوم اکٹھا کرنے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے.‘ 
’ان ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور مفاد عامہ کے پیش نظر نیب کی جانب سے یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملزمہ مریم نواز کی نیب لاہور میں کل کی پیشی ملتوی کر دی گئی ہے.‘ 
اس پریس ریلیز میں نئی تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا البتہ یہ کہا گیا ہے کہ نئی پیشی کا اعلان کسی مناسب وقت پر کیا جائے گا۔  
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی اس استدعا کو مسترد کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت مریم نواز کو نیب پیشی کے دوران کارکن ساتھ لانے سے روکے۔
نیب نے ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مریم نواز کا پیشی کے موقع پر اپنے ساتھ کارکنوں کو لانا غیر قانونی ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ درخواست جمعرات 25 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’نیب نے 26 مارچ کو مریم نواز کو دو مختلف مقدمات میں طلب کر رکھا ہے۔ جس کے جواب میں مریم نواز نے پی ڈی ایم کے کارکنوں کے ہمراہ پیش ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ اکیلے پیش نہیں ہوں گی۔ اصل میں ان کا یہ اعلان تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘
جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ’امن و امان قائم رکھنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے‘۔  
انہوں نے نیب کے وکیل سے سوال کیے ’آپ یہ معاملہ عدالت کیوں لے کر آئے ہیں؟ ریاست کہاں ہے؟ عدالت کو اس سیاسی کام میں کیوں لایا جا رہا ہے؟‘
نیب نے وکیل سید فیصل رضا بخاری نے موقف اختیار کیا کہ ’نیب تو صرف یہ چاہتا ہے کہ عدالت مریم نواز کو آئین کے آرٹیکل پانچ پر عمل کرنے کا پابند بنائے۔ آئین کی عملداری کے لیے یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔‘
بنچ نے ریمارکس دیے کہ ’کیا ریاست کو نہیں پتا کہ آئین کی عملداری کیسے کروانی ہے؟ ہمیں اس بات کا جواب دیں کہ عدالت کو اس معاملے میں کیوں لایا جا رہا ہے۔ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے ہماری طرف سے آپ رینجرز بلا لیں آپ کے پاس ڈپٹی کمشنر کی اتھارٹی ہے آپ وہاں جائیں۔‘
نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کے پاس ڈپٹی کمشنر کی اتھارٹی نہیں ہے نیب وفاق کے زیر انتظام ہے۔ جس پر جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے ’آپ جو چاہتے ہیں وہ کریں عدالت مریم کو نہیں روکے گی، نیب اس معاملے سے خود نمٹے۔‘
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد نیب کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

شیئر: