Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’علاقائی تنہائی سے نکلنے کی کوشش‘ ترکی اسرائیل میں سفیر تعینات کرے گا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی نے علاقائی ملکوں سے تعلقات کی بحالی کے لیے کوششیں شروع کی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکی نے اسرائیل کو اطلاع دی ہے کہ وہ تل ابیب میں سفیر تعینات کرنے کے لیے تیار ہے اگر اسرائیل بھی ایسا کرنے کا عزم کرے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی اخبار ہیوم نے یہ دعویٰ پیر کو ایک سینیئر ترک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کیا ہے تاہم ترکی نے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں ایک دہائی کے بگاڑ خاص طور پر ماروی مرمرہ کے واقعے کے بعد جس میں اسرائیل کے کمانڈوز نے غزہ امداد لے جانے والے ایک بحری بیڑے پر حملہ کیا تھا اور ترک شہری ہلاک ہوئے تھے، دونوں فریقوں کو فورا ترجیحی سلوک کی امید رکھنے کے بجائے اعتماد سازی کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
ترکی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ کوئی بھی مفاہمت علاقائی تنہائی سے نکلنے کی کوشش ہوگی یہ اقدام امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی خوش کرنے میں کام آئے گا۔
تاہم ترکی میں حماس کے سینیئر عہدیداروں کی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی معاہدے پر پہنچنے میں رکاوٹ ہے۔
استنبول میں حماس کا دفتر، جسے گروپ کے سینیئر عہدیداروں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، مبینہ طور پر فلسطین کے اسلامک ریزیسٹنس موومنٹ کا ملٹری چلاتا ہے۔
اس گروپ نے خفیہ طور پر اسرائیل پر سائبر حملے کرنے کے لیے استنبول میں ایک نظام بنایا ہے۔
ترکی نے گذشتہ برس حماس کے ایک سینیئر وفد کی میزبانی کی تھی جس کی واشنگٹن مذمت کی تھی۔
لیکن گذشتہ دسمبر سے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ترکی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر رضامندی کا اشارہ دیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ترکی انٹیلی جنس کا تعاون جاری ہے۔

گذشتہ دسمبر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی اشارہ دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل میں نیشنل سکیورٹی سٹڈییز کی ایک سینیئر ریسرچ فیلو گیلیا لنڈن سٹراس کا کہنا ہے ’انقرہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی اپنی خواہش کا اشارہ کچھ مہینوں قبل دے دیا تھا، لیکن اسرائیل کی ترکی کی باتوں پر جواب واضح نہیں تھا۔‘ 
انہوں کہا کہ ’ایسا لگ رہا ہے جیسے ترکی صبر و تحمل کھو رہا ہے اور وہ فوری طور پر سفیروں کی واپسی کی جانب آگے بڑھنا چاہتا ہے تاکہ سفارتی محاذ پر کچھ حد تک تنہائی کو ختم کر سکے۔
20 مارچ کو استنبول میں موجود اخوان المسلمین سے منسلک ٹی وی چینلز کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے سیاسی شوز میں مصر مخالف مواد نشر کرنے سے گریزکریں بصورت دیگران کے خلاف جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
مارچ کے آغاز میں سائپرس دورے کے موقع پر اسرائیل کے وزیر توانائی نے کہا تھا کہ تل ابیب مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی گیس پر ترکی کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے اور اس امید کا اظہار کیا تھا کہ انقرہ مستقبل میں مشرقی بحیرہ روم کے گیس فورم میں شامل ہو جائے گا۔
لندن میں انقرہ پالیسی سینٹر کے نمائندے ڈاکٹر سیلن ناسی کا کہنا ہے کہ ترکی نے اسرائیل اور مصر سمیت دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کوششیں شروع کی ہیں۔
ناسی کا کہنا تھا کہ ممکن ہے انقرہ اسرائیل کے سیکورٹی خدشات دور کرنے کے لیے اقدامات کرے، جن میں ترکی میں حماس کے دفاتر کی سرگرمیاں کم کرنا اور حماس کے سینیئر افسران کو برطرف کرنا شامل ہے جیسا کہ ترکی نے 2016 میں تعلقات معمول پر لانے سے قبل کیا تھا۔

شیئر: