Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین کے حوالے سے بائیڈن کے اقدامات محض ’علامتی‘ ہیں: حنان عشراوی

عشراوی کا کہنا تھا کہ ’انہیں امید نہیں کہ بائیڈن ٹرمپ کے کیے گئے اقدامات میں کوئی بڑی تبدیلی لائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کی سابق ترجمان حنان عشراوی نے کہا ہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں محض ’علامتی تبدیلیوں‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
رے حنانیہ ریڈیو شو، جو عرب نیوز کے تعاون سے بدھ کو امریکہ میں نشر ہوا، میں انٹرویو دیتے ہوئے عشراوی کا کہنا تھا کہ لگتا یہی ہے کہ بائیڈن متنازع تبدیلیوں کو برقرار رکھیں گے جیسے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جانا اور ایمبیسی کو تل ابیب سے وہاں منتقل کرنا۔
عشراوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے بنائے گئے فلسطینی وفد کے ترجمانی سے اس لیے استعفیٰ دیا تاکہ نئے لوگوں کو آگے آنے کا موقع ملا اور ان کا بائیس مئی کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے بھی کوئی پوسٹ سنبھالنے کا ارادہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نہیں شکریہ میں تب سے سرکاری عہدے سنبھالتی رہی ہوں میں انڈر گریجویٹ طالبہ تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے 2020 کے آخر میں اس لیے استعفیٰ دیا کیونکہ مجھے محسوس ہوا کہ ہمیں نئے لوگوں کے لیے گنجائش بنانے کی ضرورت ہے، اسی لیے میں اصلاحات کی بات کرتی رہی ہوں، ہم کو اپنے سیاسی نظام میں بھی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‘
عشراوی کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیاں ان کے خیال سے قطعی مختلف ہیں۔
بقول ان کے انہیں امید نہیں کہ بائیڈن ٹرمپ کے کیے گئے اقدامات میں کوئی نئی تبدیلی کریں سوائے چند ایک معاملات کے۔

عشراوی کے مطابق ’فلسطین کے سامنے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے باوجود سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ قبضے کو ختم کیا جائے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عشراوی نے یہ بھی کہا کہ ’جب یہ کہتے ہیں کہ ہم کچھ چیزوں کو واپس اصل صورت میں لائیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بڑے معاملات کو اسی طرح رکھیں گے، جیسا کہ ایمبیسی کی یروشلم منتقلی، جو کہ ناقابل قبول ہے۔‘
ان کے مطابق ’بدقسمتی سے نظر یہی آ رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ صرف علامتی اشارے دکھا سکتی ہے، ہمیں کورونا وائرس سے ریلیف کے لیے پندرہ ملین ڈالر دیتی ہے جبکہ ہم اس سے زیادہ خرچ کر چکے ہیں۔ دراصل قبضے کی شکل میں ہم سے سالانہ دس ارب ڈالر چوری کر رہا ہے۔‘
فلسطین کی تاریخ میں پہلی بار ایگزیکٹیو باڈی کا اعلیٰ عہدہ عشراوی نے پہلی خاتون کے طور پر حاصل کیا۔ وہ 2009 میں اس کی رکن منتخب ہوئیں جبکہ 2018 میں ایک بار پھر رکن بنیں۔
عشراوی کہتی ہیں کہ ’فلسطین کے سامنے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے باوجود سب سے اہم مقصد ی ہے کہ قبضے کو ختم کیا جائے۔‘

شیئر: