Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاند پر رہنے کے لیے کتنا خرچ آئے گا؟

1959 میں چاند پر پہلا روبوٹک جہاز  اترا (فوٹو: اے ایف پی)
چاند پر زندگی بسر کرنا ایک ایسا خواب ہے جو ماہرین فلکیات کئی عشروں سے دیکھ رہے ہیں اور اس پر کام کر رہے ہیں۔
اس کے لیے کئی تحقیقات کی جارہی ہیں اور تیزی سے کام کیا جا رہا ہے کہ سطح چاند کو انسانی آبادی کے لیے مسخر کیا جا سکے، اس سلسلے میں کئی رپورٹس کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
سعودی میگزین الرجل کے مطابق 1959 میں چاند پر پہلا روبوٹک جہاز  اترا، اس کے بعد انسان اس قابل ہوا کہ وہ چاند پر قدم رکھ سکے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ چاند کی سطح پر رہنے میں کتنا خرچ آتا ہے؟
مالی اور ریئل اسٹیٹ بروکریج میں مہارت رکھنے والی ایک برطانوی کمپنی (Money) نے ایک نظریہ پیش کیا جس میں چاند کی سطح پر زندگی گزارنے کے اخراجات کی وضاحت کی گئی تھی، جس میں وہاں رہائش گاہ بنانے کی صلاحیت بھی شامل ہے، کمپنی کے مطابق رہائش کی قیمت ایک ماہ کے لیے 325 ہزار ڈالرسے زائد بنتی ہے۔
اس قیمت میں متعدد سہولیات زندگی کی انڈور تفصیلات کی قیمت بھی شامل ہے جس میں ونڈوز، نامیاتی توانائی کے ذرائع، ہوا سے بچاؤ کے آلات، صنعتی طاقت کے ایئر پمپ اور ہیٹر شامل ہیں۔ یوں اوسط گھر کی کل لاگت 48 ملین ڈالر بنتی  ہے۔
تحقیقی ٹیم نے مختلف عوامل کا ایک مجموعہ تیار کیا تاکہ زمین کی سطح پر مکان بنانے کی لاگت کا حساب کیا جاسکے، جس میں عمارت کا مواد، مشن کو مکمل کرنے کے لیے ضروری خلابازوں کے چاند کے سفر کی لاگت، اور اس سامان کو پہنچانے میں اوسطاً لاگت شامل ہے۔

کمپنی کے مطابق چاند پر رہائش کی قیمت ایک ماہ کے لیے 325 ہزار ڈالرسے زائد بنتی ہے۔ (فوٹو: الرجل)

چاند کو نوآبادیاتی بنانے میں رکاوٹ صرف توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، جو سخت ترین حالات میں زندگی گزارنے کے لیے ناگزیر ہے۔
 برطانوی کمپنی (Money) کے مطابق چاند کی سطح پر بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک اعشاریہ تین بلین ڈالر کے چھوٹے جوہری ری ایکٹر کی خریداری کا امکان موجود ہے، جبکہ سولر پینلز کا آپشن بھی دستیاب ہے۔
برطانوی کمپنی کے مطابق  چاند پر سب سے بہتر اور آباد رہنے کے لیے Sea of  Rains انتہائی مطلوبہ مقام ہے، یہ مقام نظام شمسی میں سب سے بڑے اثر پھوڑنے والوں کے قریب ہے۔

شیئر: