Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں پاکستانی سمیت 13 منشیات کے سمگلرز کو سزائے موت

گروہ کے تمام ارکان کو گذشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈونیشیا میں ایک پاکستانی شخص اور ایک ایرانی جوڑے سمیت 13 منشیات فروشوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈونیشین حکام کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ان 13 افراد میں تین ایرانی، ایک پاکستانی اور نو انڈونیشین شہری شامل ہیں۔ ان افراد پر چار سو کلوگرام میتھام فیٹامین سمگل کرنے کا الزام تھا۔ فیصلے کے مطابق انہیں فائرنگ سکواڈ کے ذریعے ہلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ عدالتی فیصلہ جنوبی جاوا کے شہر سوکا بومی میں منگل کی رات دیر گئے ویڈیو لنک کے ذریعے سنایا گیا۔ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث اس گروہ کے ارکان گذشتہ سال اسی شہر سے گرفتار ہوئے تھے۔
سوکا بومی کے استغاثہ کے دفتر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس سمگلنگ کی سازش کے سرغنہ ایرانی حسین سالاری راشد تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس گروہ میں چار غیر ملکی شامل تھے جن میں حسین سالاری راشد ان کا سرغنہ تھا۔ ان کی اہلیہ کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔‘
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ’منگل کو سنائے جانے والے اس فیصلے نے انڈونیشیا میں ایک ہی وقت میں اتنی بڑی تعداد میں منشیات کے سمگلروں کو سنائے موت دینے کا ریکارڈ بنایا ہے۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس سال جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے، ان میں زیادہ تر غیر ملکی شامل ہیں اور زیادہ تر کو سزا منشیات کی سمگلنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔
انڈونیشیا میں منشیات کے خلاف دنیا کے سب سے سخت قوانین موجود ہیں، لیکن اس نے پچھلے کئی سالوں سے سزائے موت کا سلسلہ بند کر رکھا تھا۔

شیئر: