Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی پر دہشت گردی اور قتل کا مقدمہ

لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت کئی شہروں میں سڑکیں بدستور بند ہیں جس کی و جہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے (فوٹو: اے ایف پی)
تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی سمیت تنظیم کے متعدد رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ 
اردو نیوز کو حاصل ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ تھانہ شاہدرہ ٹاون میں درج کیا گیا ہے جس میں تھانے کے ایس ایچ او ہی مدعی ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
محمد افضل نامی ایک اہلکار گزشتہ رات مظاہرین سے تصادم کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے جو بعد ازاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جبکہ کانسٹیبل علی عمران تھانہ شالیمار میں تعینات تھے۔
کراچی کے علاقے کورنگی میں منگل کے روز جھڑپوں میں عمران نامی نوجوان ہلاک ہو گیا۔
تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کا جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت کئی شہروں میں بعض مقامات پر سڑکیں بدستور بند ہیں اور ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ 
اسلام آباد کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ لاہور کے علاقے شاہدرہ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
لاہور میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایس ایچ او کی سربراہی میں پولیس پارٹی جس میں کانسٹیبل محمد افضل بھی شامل تھے رات دو بجے امن و عامہ کی صورت حال دیکھنے شاہدرہ چوک میں پہنچے تو ایک ہجوم ان پر حملہ آور ہو گیا۔  
ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ چار سے پانچ روز قبل تحریک لبیک اور اس کی شوریٰ میں شامل افراد نے سوشل میڈیا اور مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو ملک زبردستی بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی ہدایات دیں اور بعد ازاں سعد رضوی کی گرفتاری پر ان کی ایما پر ٹی ایل پی کے کارکنوں نے وہی کچھ کیا۔  
’پولیس پارٹی کو دیکھ کر اس پر دھاوا بولا گیا اور پولیس اہلکار محمد افضل کو کارکن اٹھا کر لے گئے اور دیگر اہلکاروں پر بھی تشدد کیا۔ جب محمد افضل کو ان کے چنگل سے چھڑایا گیا تو وہ شدید زخمی تھے۔‘
لاہور اور جی ٹی روڈ پر واقع کئی شہروں میں پولیس اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں۔ لاہور پولیس کے مطابق اس کے 40 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے درجنوں کارکن زخمی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور میں گرفتاری کے بعد شروع ہوئے تھے۔ 
کراچی سے اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق سٹار گیٹ کے مقام پر کشیدگی ختم نہ ہو سکی، پولیس کی جانب سے متعدد بار مظاہرین کو ہٹانے کے باوجود وہ منشتر نہ ہوئے اور منگل کی شامل بھی صورتحال کشیدہ رہی اور مظاہرین کی جانب سے موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق پنجاب میں بڑی شاہراہوں کو 22 مقامات پر بند کیا گیا تھا جن میں سے آٹھ مقامات پر اب ٹریفک رواں دواں ہے۔ لاہوراسلام آباد موٹروے کا فیض پور انٹرچینج جو پیر کی شام بند کیا گیا تھا اسے منگل کی صبح مظاہرین کے منتشر ہونے کے بعد کھول دیا گیا۔
اسی طرح لاہور ملتان موٹروے کا شرقپور انٹرچینج بھی صبح سات بجے کلیئر کروا لیا گیا اور یہ بھی عام ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ پولیس کے مطابق لاہور اسلام آباد موٹروے کے تمام انٹرچینج دونوں اطراف سے کھلے ہیں اور عوام سفر کر سکتے ہیں۔
جی ٹی روڈ ہٹیاں، کامونکی، چیچہ وطنی، جوہی موڑ اور سادھوکی کے مقامات پر کلیئرکروا لی گئی لیکن ٹیکسلا، گجر خان، روات، دینہ، لالہ موسیٰ، چن دا قلعہ، مریدکے اور رینالہ خورد کے مقام پر بند ہے۔ 

یہ احتجاج ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور میں گرفتاری کے بعد شروع ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

لاہور میں شہر کی سڑکیں جزوی طور پر کھلوا لی گئی ہیں۔ رات گئے پولیس نے شاہدرہ چوک میں آپریشن کر کے مظاہرین کو منتشر کیا اور ہسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی کو بحال کیا۔
فیروز پور روڈ اور ملتان روڈ احتجاج کے باعث بند ہیں تاہم پولیس نے کینال روڈ کو کلیئر کروا لیا ہے۔  
کراچی میں اردونیوز کے نمائندہ توصیف رضی ملک کے مطابق مذہبی جماعت سے وابستہ کارکنوں کی جانب سے منگل کی صبح بھی کراچی کے کچھ علاقوں میں دھرنا دیا گیا جس کے باعث سڑکیں بند رہیں۔  
بلدیہ حب ریور روڈ اور کورنگی ڈھائی نمبرپر دھرنا جاری ہے جس کی وجہ سے کورنگی ڈھائی سے تین نمبر جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے۔  
ٹریفک پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق شارع فیصل سٹار گیٹ پر بڑی تعداد میں پولیس کی نفری موجود ہے۔
مظاہرین کی جانب سے بار بار سڑک کو بند کیا جا رہا ہے تاہم پولیس کی جانب سے سڑک کھلوا کر اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جس کے بعد ملیر سے ایئرپورٹ آنے اور جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔  
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین سڑک کے اطراف موجود ہیں اور ان کی جانب سے بار بار مداخلت کے باٰعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔  
دوسری جانب اورنگی ٹاون نمبر پانچ میں جاری دھرنا ختم کر کے ٹریفک بحال کیا گیا۔  
پیر اور منگل کی درمیانی شب شہر کے کئی مقامات بشمول میری ویدر ٹاور، حسن سکوائر، نارتھ کراچی اور سٹار گیٹ پر دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل رہی تاہم صبح ہونے تک ان مقامات سے مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا۔

ترنول، فیض آباد، ایکسپریس وے سمیت دیگر علاقوں میں آج رات دس بجے تک انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی (فوٹو: انسپلیش)

اسلام آباد کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند
پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ کی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اسلام آباد کے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے 12 اپریل کو پی ٹی اے کو ارسال کیے گئے مراسلے میں تونول، فیض آباد، روات ٹی چوک، ترامڑی چوک، اسلام آباد ایکسپریس وے اور اٹھال چوک بارہ کہو کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
سیکشن آفیسر سکیورٹی کے دستخط سے جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 12’ اپریل کی صبح 10 بجے سے لے کر 13 اپریل رات 10 بجے تک، 24 گھنٹے کے لیے مذکورہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند رکھی جائے۔‘
مراسلے کے مطابق اس کی نقل معتلقہ اداروں اور محکموں کو بھی بھجوا دی گئی ہے۔
آج منگل کے روز اسلام آباد کے ان علاقوں کے علاوہ بعض دیگر مقامات پر بھی انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔

شیئر: