Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مظاہرین کے خلاف ’مہلک کریک ڈاؤن‘، یورپی یونین کی ایرانی کمانڈرز پر پابندی

یورپی یونین نے سپاہ پاسداران انقلاب ایرانی کے سربراہ حسین سلامی کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
یورپی یونین نے نومبر 2019 میں مظاہرین کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن کرنے پر ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت آٹھ کمانڈرز اور پولیس کے سربراہوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین نے پیر کو اپنے سرکاری جرنل میں کہا ہے کہ سفری پابندیاں اور اثاثوں کا منجمد کیا جانا 2013 کے بعد ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں یورپی یونین کی جانب سے عائد کی گئی اولین پابندی ہے۔
اس سے قبل یورپی یونین 2015 میں ہوئے جوہری معاہدے کو تحفظ دینے کی خاطر تہران کو اشتعال دلانے سے احتراز کرتا رہا ہے۔
پابندیوں سے متعلق تیاری کی اطلاع پہلی بار روئٹرز نے گذشتہ ماہ دی تھی۔ یورپی یونین نے سپاہ پاسداران انقلاب ایرانی کے سربراہ حسین سلامی کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے۔
پاسداران انقلاب ایران کی طاقتور ترین سکیورٹی فورس ہے۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ ’حسین سلامی نے ان اجلاسوں میں شرکت کی جس کے نتیجے میں نومبر 2019 کے احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال کے احکامات دیے گئے۔ اس لیے حسین سلامی پر ایران میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘
تہران کے دو جیلوں سمیت جن تین جیلوں پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں، یورپی یونین نے کہا ہے کہ ان 2019 کے احتجاجی مظاہروں کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کو ان جیلوں میں ابلتے ہوئے پانیوں سے زخمی کیا گیا اور ان کو طبی امداد بھی نہیں دی گئی۔

ایران نے یوپی یونین کی پابندیوں کو مسترد کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس وقت ایرانی وزیر داخلہ کی جانب سے روئٹرز کو فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان احتجاجی مظاہروں میں تقریباً 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ ہلاک افراد کی تعداد کم از کم 304 تھی۔ ذرائع کی جانب سے فراہم کیے گئے اعدادوشمار کو ایران نے ’جعلی خبر‘ قرار دیا ہے۔
ایران جس نے بار بار مغرب کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات مسترد کیے ہیں، یورپی یونین کی پابندیوں کو بھی ‘غلط‘ قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کے حوالے سے کہا ہے کہ’اس کے جواب میں ایران نے یورپی یونین کے ساتھ جامع مذاکرات، بشمول انسانی حقوق کی بات چیت اور ان مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے تعاون کو معطل کر دیا ہے۔ خاص طور پر دہشت گردی، منشیات اور پناہ گزینوں کے معاملے پر۔‘

شیئر: