Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز کے لیے وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول اب 15 روز میں

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور قطر میں پہلے سے ہی یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
حکومت پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وراثتی سرٹیفیکیٹس کے اجرا کی سہولت فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
منگل کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اب بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی وراثت کی منتقلی کے نظام سے استفادہ کر سکیں گے۔
مختلف ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے 26 سینٹرز میں یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ 
اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کی ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ابتدائی طور پر اسلام آباد کی جائیداد منتقلی کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے وراثتی سرٹیفیکیٹس جاری کرنے کا قانون نافذ تھا اور 10 سہولت سینٹرز میں اسلام آباد کی جائیداد کی منتقلی کی سہولت فراہم کی جا رہی تھی۔‘
’تاہم دیگر صوبوں کی جانب سے بھی قانون کی منظوری کے بعد اب پورے ملک میں یہ منصوبہ نافذ العمل ہوگا۔ ‘
ترجمان کے مطابق ’مختلف ممالک کے قونصل خانوں اور سفارت خانوں میں وراثت کی منتقلی کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کیے جائیں گے جن میں کویت، مسقط، کوالالمپور، انقرہ، ٹورنٹو، پیرس اور روم شامل ہیں۔‘
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور قطر میں پہلے سے ہی یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ’وراثتی سرٹیفیکیٹس بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے 15 روز کے اندر ورثا کو فراہم کر دیا جائے گا۔‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’یہ وراثتی تنازعات ختم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ آج کابینہ کے اجلاس میں اس بات کی منظوری دی گئی کہ وراثتی سرٹیفکیٹ بذریعہ نادار آسانی کے ساتھ آن لائن بنوایا جا سکے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’پہلے یہ ایک مشکل عمل تھا، نئے اقدام سے ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت ہو گی۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کا ایک طویل مرحلہ تھا جس کی وجہ سے ایک سرٹیفکیٹ کے حصول میں کئی سال لگ جاتے تھے۔ جبکہ بیرون ملک مقیم ہونے کی صورت میں بھی کافی دشواریوں کا سامنا رہتا تھا۔  وزارت قانون و انصاف کی ترجمان کے مطابق ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یہ سہولت فراہم کرنے سے ایک  بڑے مسئلہ کو حل کر لیا گیا ہے اور اس سے نہ صرف ان کا وقت ضائع نہیں ہوگا بلکہ دھوکہ دہی اور فراڈ سے بھی محفوظ رہیں گے۔‘

وراثتی سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟

لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن ایکٹ 2020 سے قبل وراثتی سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کے لیے سول عدالت میں مقدمہ درج کرنا پڑتا تھا تاہم اب اس کے حصول کا طریقہ کار آسان بنا دیا گیا ہے۔ 
اسلام آباد میں سول مقدمات کے ماہر سعد منیر کے مطابق وراثتی سرٹیفیکیٹ کے طریقہ کار کو اب آسان بنا دیا گیا ہے جس کے تحت اب ورثا کو درخواست کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ، وفات پانے والے فرد کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ اور شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنا ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کے مطابق اقدام وراثتی تنازعات کو ختم کرنے کی طرف اہم قدم ہے (فوٹو: وزارت اووسیز پاکستانیز)

درخواست گزار نادرا کو بیان حلفی کے ذریعے وفات پانے والے شخص کے قانونی ورثا اور جائیداد کی تفصیلات فراہم کرے گا، جبکہ نادرا تمام ورثا کی بائیو میٹرک کے ذریعے تصدیق کرے گا۔
نادرا کی جانب سے تصدیق کے بعد ورثا کے حوالے سے نوٹسز قومی اخبارات میں شائع کیے جائیں گے اور اعتراضات نہ آنے کی صورت میں نادرا کی جانب سے 15 روز میں وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔
نادرا کے بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے درخواست گزار متوفی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ، متوفی کے شناختی کارڈ کی منسوخی کا لیٹر، فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ (ایف آر سی) قانونی ورثا کی فہرست اور ان کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپیاں اور متوفی کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات جن کی وراثت کے لیے سرٹیفیکیٹ درکار ہے، فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ بیان حلفی جس میں تمام جائیدادوں کی تفصیل، قانونی ورثا کے حصہ جات کی تفصیل اور نادرا کی جانب سے طلب کی گئی کوئی بھی ضروری دستاویز فراہم کرنا ہوگی۔

شیئر: