Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرتشدد مظاہرے:حکومت کا تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا اعلان

پاکستان کی وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بتایا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے رولز 11 بی کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
شیخ رشید نے کہا کہ مذہبی جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش پنجاب حکومت نے کی تھی۔ ’پابندی کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کو بھجوائی جا رہی ہے۔​‘
وزیر داخلہ نے تحریک لبیک سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ مذاکرات میں گنجائش رکھی جاتی ہے تاکہ ریاست کے معاملات کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ 
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ متفقہ طور پر اسمبلی میں قرارداد لانے کے لیے ان کو راضی کر لیں تاہم کوششیں کامیاب نہ ہوئیں۔
’ہم پارلیمنٹ میں قرارداد کے لیے تیار تھے تاہم تحریک لبیک ایسا مسودہ لانا چاہتی ہے جس سے انتہاپسندی کا تاثر ابھرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس اور رینجزر نے کمال دکھاتے ہوئے معاملات کو ہینڈل کر لیا ہے، تحریک لیبک والے مذاکرات سے پہلے سوشل میڈیا پر ریکارڈنگ کروا کے آتے تھے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران مریضوں کی ایمبولینسوں کو روکا گیا اور کورونا مریضوں کے لیے لائے جانے آکسیجن سلنڈرز کی سپلائی روکی۔
شیخ رشید کے مطابق مظاہرین کے تشدد سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور 340 زخمی ہوئے۔ 'مظاہرین نے کچھ اہلکاروں کو اغوا بھی کر لیا تھا اور ہم سے مطالبات بھی کیے۔ وہ اہلکار اب اپنے تھانوں میں واپس پہنچ چکے ہیں۔'
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’وہ ہم سے زیادہ تیار تھے مگر اب ہم نے فیصلہ کیا ہے۔'

شیخ رشید نے کہا کہ ’مذہبی جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش پنجاب حکومت نے کی تھی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے اہم انٹرچینج فیض آباد کی بندش کے سوال پر شیخ رشید نے جواب دیا کہ 'فیض آباد کو احتیاطاً بند رکھا ہوا ہے، وہاں یہ لوگ موجود نہیں اور فیض آباد کو آج شام کو کھول دیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کا جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے لیے پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ 
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق لاہور میں احتجاج کی وجہ سے بعض سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے تاہم کئی شاہراہیں کھول دی گئی ہیں۔
چونگی امرسدھو، بھٹہ چوک، شادباغ چوک، یتیم خانہ چوک، خیابان چوک، دروغ والہ، شاہدرہ، سکیم موڑ اور رنگ روڈ احتجاج کے باعث بند ہے اور ان مقامات پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کے مطابق آئی جے پی روڈ سے فیض آباد جانے والی ٹریفک کا رخ نائنتھ ایونیو ٹریفک سگنل سے موڑا جا رہا ہے۔ متبادل کے طور پر ٹریفک کو نائنتھ ایونیو کی جانب موڑا جا رہا ہے۔

مظاہرین کے تشدد سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ منگل کی شام تحریک لبیک کے سربراہ سعد حسین رضوی سمیت تنظیم کے متعدد رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ 
ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ تھانہ شاہدرہ ٹاون میں درج کیا گیا جس میں تھانے کے ایس ایچ او ہی مدعی ہیں۔
مظاہرین کے تشدد سے پنجاب پولیس کے دو اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
محمد افضل نامی ایک اہلکار گزشتہ رات مظاہرین سے تصادم کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے جو بعد ازاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جبکہ کانسٹیبل علی عمران تھانہ شالیمار میں تعینات تھے۔
کراچی کے علاقے کورنگی میں منگل کے روز جھڑپوں میں عمران نامی نوجوان ہلاک ہو گیا۔
لاہور میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایس ایچ او کی سربراہی میں پولیس پارٹی جس میں کانسٹیبل محمد افضل بھی شامل تھے رات دو بجے امن و عامہ کی صورت حال دیکھنے شاہدرہ چوک میں پہنچے تو ایک ہجوم ان پر حملہ آور ہو گیا۔ 
ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ چار سے پانچ روز قبل تحریک لبیک اور اس کی شوریٰ میں شامل افراد نے سوشل میڈیا اور مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو ملک زبردستی بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی ہدایات دیں اور بعد ازاں سعد رضوی کی گرفتاری پر ان کی ایما پر ٹی ایل پی کے کارکنوں نے وہی کچھ کیا۔

شیئر: