Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری بھی مشہور ترین ٹی وی شو ’گیم آف تھرونز‘ کے مداح

عرب ممالک میں گیم آف تھرونز کے سیزنز نشر کرنے کے لیے خصوصیی چینل شروع کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز
دس سال پہلے امریکی ٹی وی سیریز ’گیم آف تھرونز‘ ایچ بی او پر دکھانا شروع کیا گیا تھا جس کا شمار سب سے مشہور ٹی وی شوز میں کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب اور دیگر ممالک میں بھی گیم آف تھرونز کو گھر گھر میں دیکھا گیا اور اکثر اوقات اس سیریز کے کرداروں اور ڈائیلاگز کا روزمرہ کی گفتگو میں آج بھی حوالہ دیا جاتا ہے۔
ناجلہ حسین نے گیم آف تھرونز پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس ناول کے مصنف جارج مارٹن ان کے پسندیدہ ہیں۔ 
ناجلہ حسین کا کہنا ہے کہ اس سیریز کے ذریعے انہیں اپنے والد کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کرنے میں مدد ملی۔
گیم آف تھرونز سیریز کا ایک ناول ’سانگ آف آئس اینڈ فائر‘ پہلے ہی ناجلہ کے والد نے پڑھا ہوا تھا جب یہ کتاب 1996 میں شائع ہوئی تھی۔
’میرے والد بہت سالوں سے کوشش کر رہے تھے کہ میں بھی یہ تمام ناول پڑھوں لیکن مجھے بالکل دلچسپی نہیں تھی، اور پھر جب ٹی وی سیریز آئی تو بھی میرے والد نے دیکھنے کا کہا۔‘
ناجلہ کا کہنا تھا کہ پہلا سیزن دیکھتے ہی وہ اس کی ایسی عادی ہوئیں کہ سیزن ختم ہونے کے فوری بعد انہوں نے تمام ناولز اپنے والد سے لیے اور پڑھنا شروع ہو گئیں۔
ناولز کے ذریعے وہ اس سیریز میں بتائی جانے والی تھیوری کو سمجھنا چاہتی تھیں اور کہانی کے اختتام کا بھی اندازہ لگانا چاہتی تھیں۔
گیم آف تھرونز اتنا مشہور ہوا کہ جنہیں ایچ بی او تک رسائی حاصل نہیں تھی، انہوں نے غیر قانونی ذرائع استعمال کرتے ہوئے اسے ڈاؤن لوڈ کیا یا پھر آن لائن دیکھنے کی کوشش کی۔
بلکہ گیم آف تھرونز اپنے وقت کا سب سے زیادہ پائریٹڈ طریقے سے دیکھا جانے والا شو ہے۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں یہ سیریز آربٹ شو ٹائم نیٹ ورک پر دکھائی گئی ہے، جبکہ اس کے پرانے سیزنز بھی ڈیمانڈ پر فراہم کیے جانے لگے۔
بلکہ آربٹ شو ٹائم نیٹ ورک نے خصوصی چینل بھی شروع کیا جہاں 24 گھنٹے گیم آف تھرونز کے تمام شوز دکھائے گئے۔
ریاض کی شہری 30 سالہ دانیہ اسد کا کہنا ہے کہ وہ گیم آف تھرونز قسم کے شوز کی بہت بڑی فین ہیں لیکن اس میں دکھائے گئے جنسی مواد پر انہیں اعتراض ہے۔
دانیہ اسد کا کہنا ہے کہ انہیں گیم آف تھرونز اس میں دکھائی گئی سیاسی سازشیں،  تاریخی حوالے اور واقعات کی وجہ سے پسند ہے، فیشن اور شو کے سیٹس بھی بہترین ہیں۔
ان دس سالوں میں اس شو کے ہدایت کاروں کو متنازعہ رد عمل کا بھی سامنا رہا ہے۔ شو کے ناقدینوں اور فینز دونوں نے ہی اس میں دکھائی گئی قتل و غارت، معصوم بچوں کا خون بہنا، جنسی مواد اور ریپ کے سینز پر تنقید کی ہے۔
سعودی شہری طلال نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیم آف تھرونز میں کئی جگہوں پر حد پار کی گئی ہے۔
طلال کے خیال میں یہ یقیناً خوبصورتی کے ساتھ فلمایا گیا شو ہے لیکن اس کا منفی پہلو ان کی سمجھ سے باہر ہے۔
شو کا اختتام شاید اس کے فینز کے لیے سب سے زیادہ مایوس کن تھا۔

گیم آف تھرونز کا ایک سین جس میں یوناقی نامی ایک غیر حقیقی شہر دکھایا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

حسام کا کہنا ہے کہ ان کے لیے تو گیم آف تھرونز ساتویں سیزن پر ہی اختتام کر گیا تھا، ہدایت کار جتنا زیادہ ناول کی کہانی سے دور ہوتے گئے، اتنا ہی شو دیکھنے میں کم مزہ آنے لگا تھا۔
کتاب کے مصنف جارج مارٹن کے بارے میں گمان کیا کیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی سست روی سے سیریز کا اگلا ناول شائع کرتے رہے ہیں۔
سریز کے 20 لاکھ سے زائد فینز نے چینج ڈاٹ آرگ پر درخواست بھی ڈال رکھی ہے کہ فائنل سیزن کو دوبارہ سے بنایا جائے اور اس مرتبہ لائق لکھاریوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔

شیئر: