Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سادہ فوٹو شاپ‘: کس طرح ایک پاکستانی جعل ساز نے روسی ٹرولز کی ’مدد‘ کی

محسن رضا پر جعلی دستاویزات تیار کرنے اور اصل شناخت چھپانے سمیت 6 الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے (فوٹو: پکساہائیو)
جمعرات کو روسی سائبر سکیورٹی کمپنیوں اور عہدیداروں پر مبینہ طور پر کریملن کی انٹیلی جنس سروسز کے لیے کام کرنے کے الزام پر امریکی پابندیوں کے درمیان، ایک کمپنی کھڑی ہوگئی: فریش ایئر فارم ہاؤس، کراچی پاکستان۔
فارم ہاؤس، جس کے فیس بک پیج پر واٹر پارک نظر آتاہے کہ یہ چھٹیوں پر کرائے کے لیے دستیاب ہے، 34 سالہ محسن رضا اسے چلا رہے ہیں، جو آن لائن جعلی شناختی کاروبار کے دو بانیوں میں سے ایک ہے، جن کے بارے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’روسی آپریٹرز کو اس سے امریکہ میں اپنے پنجے گاڑنے میں مدد ملی۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان اور نیو جرسی میں وفاقی استغاثہ کی جانب سے رواں ہفتے جاری ہونے والی فرد جرم کے مطابق، محسن رضا نے ایک ڈیجیٹل شناختی جعل سازی کی۔
اس میں انہوں نے ڈرائیوروں کے جعلی لائسنس، جعلی پاسپورٹس اور جعلی یوٹیلٹی بلوں کی تصاویر تیار کیں تاکہ اپنے گاہکوں کو امریکی کمپنیوں اور ٹیکنالوجی فرموں سے تصدیق کرا سکیں۔ 
محسن رضا پر جعلی دستاویزات تیار کرنے اور شناخت چھپانے سمیت 6 الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
روئٹرز امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ پابندیوں کی فہرست میں موجود ٹیلی فون نمبر پر پاکستان پہنچ گیا۔ محسن نے اپنی شناخت کی تصدیق کی اور ڈیجیٹل جعل ساز ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے شناختی کارڈ، بلوں اور دیگر دستاویزات کو قابل قبول بنوانے کے لیے ’سادہ فوٹوشاپ‘ کا استعمال کیا۔
محسن رضا نے کہا کہ ’انہیں گرافک ڈیزائننگ، ای کامرس اور کرپٹوکرنسی سے دلچسپی ہے تاہم انہوں نے کسی غلط کام کے کرنے کی تردید کی۔‘
 انھوں نے بتایا کہ ’وہ صرف ان افراد کو ان اکاؤنٹس تک رسائی میں مدد فراہم کر رہے ہیں جو منجمد ہوچکے ہیں۔‘
نیو جرسی کی فرد جرم کے مطابق ان کے گاہکوں میں انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کا ایک ملازم بدنام زمانہ روسی ٹرول بھی تھا۔

امریکی تفتیش کاروں کے مطابق ’روسی شخص امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوششوں میں ملوث تھا‘ (فوٹو: روئٹرز)

یہ امریکی تفتیش کاروں، میڈیا رپورٹس، دستاویزات، اور مخبروں کے مطابق امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوششوں میں ملوث تھا۔
 فرد جرم کے مطابق، انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کے ملازم نے 2017 میں رضا کی خدمات حاصل کیں تاکہ وہ جعلی ڈرائیوروں کے لائسنس حاصل کر کے فیس بک پر جعلی اکاؤنٹس کی تصدیق کر سکیں۔
فیس بک نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ محسن رضا کا کہنا ہے کہ انھیں معلوم نہیں ہے کہ ان کی خدمات کا کس نے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کے کاروبار کے لیے ان کی دلچسپی بہت سال پہلے پیدا ہوئی جب انہوں نے ایک فرضی نام کے تحت ایک پے پال اکاؤنٹ کھولا جو لاک کر دیا گیا۔ جو انہوں نے کسی فرضی نام سے کھولا تھا اسے لاک کردیا گیا، اور ان کے سینکڑوں ڈالر اس میں پھنس گئے۔‘
محسن رضا نے اسے ’محنت سے کمائی ہوئی اصلی رقم‘ کے طور پر بیان کرنے سے انکار نہیں کیا، انہوں نے اپنے فرضی نام سے شناختی دستاویز فوٹو شاپ کی۔ ایک بار پے پال نے ان کا منجمد اکاؤنٹ بحاک کر دیا، یہاں انہوں نے محسوس کیا کہ ان کا آئیڈیا اچھا رہا ہے اور وہیں سے کاروبار چل پڑا۔ 
جمعرات کی صبح جب محسن رضا نے اپنی سائٹ سیکنڈ آئی سلوشنز بند کی تو اس وقت ان کے 6 ہزار سے زائد گاہک تھے۔
محسن رضا نے بتایا کہ ’جعلی شناخت کے کاروبار سے حاصل ہونے والی رقم انہوں نے فری ایئر فارم ہاؤس کی تعمیر میں لگا دی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس فارم ہاؤس میں تین بیڈرومز، ایک کھیل کا میدان، واٹر سلائیڈ، اور باربی کیو کی جگہ شامل ہے۔‘ 
اب یہ فارم ہاؤس روس کی اعلیٰ شخصیات اور دفاعی ٹھیکیداروں کے ساتھ ساتھ پابندی کا شکار مختلف اداروں کی ایک امریکی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کے سکول آف کریمینل کے ٹام ہولٹ کا کہنا ہے کہ  ’محسن رضا کا کاروبار اس کی ایک مثال ہے کہ کس طرح بین الاقوامی سائبر کرائم ریاستی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔‘

شیئر: