Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درندوں کو پالنا جرم ، 10 ہزار ریال جرمانہ مقرر

مملکت میں درندوں کی درآمد کی اجاز نہیں دی جاتی(فوٹو، ٹوئٹر)
جنگلی حیات کے قومی مرکز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ درندوں کوپالنا قانونی طورپر منع ہے ۔ قانون شکنی پر قید و جرمانے کی سزا مقررہے۔
محکمہ جنگلی  حیات کے ترجمان بندر الفالح نے سعودی ٹی وی الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ شاہی احکامات کے تحت سعودی عرب میں ذاتی یا تجارتی اغراض سے درندوں کی درآمد پر پابندی عائد ہے اب تک جتنے بھی درندے مملکت میں بیرون ملک سے لائے گئے وہ غیر قانونی طورپر لائے گئے ہیں۔
درندوں کی درآمد اور انکی پرورش کرنا خطرناک امر ہے اس حوالے سے دنیا بھر میں رونما ہونے والے متعدد واقعات ہمارے سامنے میں جن میں درندوں نے اپنے مالک کو ہلاک کیا۔

نایاب درندوں کو پالنے پر 10 برس قید اور 30 ملین ریال جرمانہ ہو سکتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر) 

ترجمان محکمہ جنگلی حیات نے گزشتہ ہفتے ریاض میں پیش آنے والے واقعے جس میں شیر نے اپنے مالک کو ہلاک کردیا تھا کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’جنگلی درندوں کی یہ صفت ہوتی ہے کہ وہ کب بگڑکر اپنے ہی مالک پرحملہ کربیٹھیں جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں ریاض میں ہوا۔
تحقیق میں یہ بات واضح ہے کہ درندے بعض اوقات معمولی سی بات پر بگڑ جاتے ہیں یا ایسی آواز جو عام طورپر انسانوں کےلیے کوئی معنی نہیں رکھتی مگر درندوں کےلیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اسی طرح مخصوص ماحول یا آب وہوا جن سے وہ درندے آشنا نہیں ہوتے بھی ان کے بگڑنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
درندوں کو پالنے کے حوالے سے جاری پرمٹ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلی حیات ہی واحد ادارہ ہے جو جانوروں کے پالنے سے متعلق پرمٹ یا لائسنس جاری کرنے کا مجازہے تاہم ابھی تک محکمہ نے کوئی ایسا پرمٹ جاری نہیں کیا۔
غیر قانونی طورپر درندوں کو پالنے کے حوالے سے ترجمان جنگلی حیات کا کہنا تھا کہ قانون شکنی کرنے پر 10 ہزار ریال جرمانہ ہوتا ہے تاہم اگر ایسے جانور رکھے جائیں جن کی نسل ناپید ہورہی ہو تو اس پر 30 ملین ریال جرمانہ اور 10 برس قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے ۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے درالحکومت ریاض میں ایک نوجوانوں اپنے پالتو شیر کے ہاتھوں اس وقت ہلاک ہو گیا جب وہ شیر کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ شیر نامعلوم کسی وجہ سے طیش میں آگیا اور اس نے اپنے مالک کو پنچے میں اس قدر سختی سے جگڑا کہ وہ خود کو چھڑا نہ سکا اور امداد ملنے تک وہ ہلاک ہو گیا ۔

درندے کب بگڑ جائیں اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا(فوٹو، ٹوئٹر)

اس پالتو شیر کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ وہ چار برس سے نوجوان کے پاس تھا مگر درندہ تو درندہ ہی ہوتا ہے ۔ اس واقعے کے بعد محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ وہ افراد جنہوں نے درندوں کو پالا ہوا ہے وہ رضاکارانہ طورپر انہیں ادارے میں جمع کردیں تاکہ انکے خلاف قانون شکنی ریکارڈ نہ کی جاسکے۔

شیئر: