Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تحریکِ لبیک کے پاس کالعدم قرار دیے جانے کے خلاف اپیل کا حق ہے‘

15 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 بی کے تحت کالعدم تنظیم قرار دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ’ہم نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا ہے، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے پاس فیصلے کے خلاف 30 روز کے اندر اپیل کا حق موجود ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تحریک لبیک 30 دن کے اندر وزارت داخلہ کو جواب دے گی جس کے بعد وزارت داخلہ کی نظرثانی کمیٹی کالعدم قرار دینے اور پابندی لگانے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔‘ 
 
تحریک لبیک پاکستان کو تحلیل کرنے کے لیے سپریم کورٹ ریفرنس بھیجنے سے متعلق سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ’ابھی تو ان کے پاس 25 دن موجود ہیں وہ وزات داخلہ میں اپنا جواب جمع کروائیں گے اور کمیٹی میں ذاتی حیثیت میں بھی پیش ہوسکتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 سی کے تحت کسی بھی کالعدم قرار دی گئی تنظیم کے پاس وزارت داخلہ کی کمیٹی کے فیصلہ کے خلاف عدالت میں جانے کا بھی اختیار موجود ہے۔

تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے نوٹی فیکیشن کی حیثیت کیا ہے؟

15 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 بی کے تحت کالعدم تنظیم قرار دیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے تحریک لبیک پاکستان کو بطور سیاسی جماعت تحلیل کرنے کے لیے پولیٹکل پارٹیز ایکٹ کے تحت ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ 

ماہر قانون انور منصور کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بغیر کسی جماعت پر پابندی نہیں عائد کی جاسکتی (فوٹو: اے ایف پی)

قانون ماہرین کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے محض انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے سے سیاسی سرگرمیاں محدود نہیں کی جا سکتیں۔ 
سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ’کالعدم تنظیم‘ کی فہرست میں شامل کرنا اور الیکشن کمیشن سے تحلیل کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی جماعت کو انسداد دہشت گردی کے تحت کالعدم جماعت کی فہرست میں شامل کرنے کا مطلب پابندی لگانا ہرگز نہیں ہے بلکہ تنظیم کی سرگرمی کو دہشت گردی کے قانون کے تحت دیکھا جاتا ہے جس میں تنظیم کی سرگرمیوں پر نطر رکھنا وغیرہ شامل ہیں۔
انور منصور خان نے کہا کہ ’جہاں تک پابندی لگانے کا معاملہ ہے تو وہ وفاقی حکومت پولیٹکل پارٹیز ایکٹ کے تحت پابندی لگانے کا نوٹیفیکیشن جاری کرتی ہے جسے سپریم کورٹ بھیجا جاتا ہے۔‘
ماہر قانون انور منصور کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بغیر کسی جماعت پر پابندی نہیں عائد کی جاسکتی۔ ’جب تک سپریم فیصلہ نہ کر لے کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اگر کسی تنظیم کو کالعدم تنظیم کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن سے تحلیل نہیں کیا جاتا تو ان کے ارکان اسمبلی کو نااہل یا ڈی سیٹ نہیں کیا جاسکتا۔
’اگر اس جماعت کا کوئی نمائندہ الیکشن میں حصہ لے رہا ہو تو ریٹرنگ آفیسر کے پاس اعتراض دائر کیا جاسکتا ہے اور کاغذات نامزدگی اس بنیاد پر مسترد تو ہوسکتے ہیں لیکن ان کے موجودہ ارکان اسمبلی کو اس بنیاد پر کسی اسمبلی سے نکالا نہیں جاسکتا۔‘ 

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نےپریس کانفرنس میں کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان ناموس رسالت پر مغربی ممالک کے حکمرانوں کو اعتماد میں لیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

سابق وزیر قانون پنجاب خالد رانجھا کے مطابق وزارت داخلہ کی کالعدم تنظیم کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کو باآسانی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اور اس کی قانونی طور پر اتنی اہمیت نہیں ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’وزارت داخلہ اگر کالعدم تنظیم کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو تنظیم کے اثاثے منجمد کرنے کا اختیار ہے لیکن سیاسی سرگرمیوں سے انہیں نہیں روکا جاسکتا، اس پر پابندی لگانے کے لیے پولیٹکل پارٹیز ایکٹ کے تحت کارروائی کرنا ہوگی۔‘

’وزیراعظم ناموس رسالت پر مغربی ممالک کے حکمرانوں کو اعتماد میں لیں گے‘

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بدھ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان ناموس رسالت پر مغربی ممالک کے حکمرانوں کو اعتماد میں لیں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ عمران خان ناموس رسالت کے معاملے پر ساری دنیا کے حکمرانوں کو آگاہ کرنے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعد رضوی کیس سمیت 210 ایف آئی آر قانونی عمل سے گزریں گی۔ ’ایم پی او کے تحت گرفتار افراد کو رہا کریں گے، 733میں سے 669 لوگوں کو رہا کردیا گیا ہے۔ یرغمال 12 لوگ 19 اپریل کی رات کو ہی واپس کردیے تھے۔‘
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ ’ہم نے ٹی ایل پی کوکالعدم قراردیا ہے وہ 30 دن میں اپیل کرسکتے ہیں، اپیل پر ایک کمیٹی بنے گی جو اس کا فیصلہ کرے گی۔‘
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ جو شخص قانون کو ہاتھ میں لے گا قانون اسے ہاتھ میں لے گا۔

شیئر: