Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران جوہری پلانٹ پر جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب کر رہا ہے: آئی اے ای اے

معاہدے کے تحت ایران فرسٹ جنریشن آئی آر-1 سینٹری فیوجز کے ذریعے ہی یورینیم افزودہ کر سکتا ہے (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ کے ایٹمی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے زیر زمین جوہری پلانٹ نطنز پر اضافی جدید ترین سینٹری فیوجز کی تنصیب کی ہے اور وہ ان  میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ رپورٹ اس بات کا تازہ ترین ثبوت ہے کہ ایران جدید مشینوں کی تنصیب کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے حالانکہ اسے 2015 کے معاہدے کے تحت یورینیم کی افزودگی کے لیے ان کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔
معاہدے کے تحت ایران اپنے زیر زمین نطنز ’فیول انریچمنٹ پلانٹ‘ پر فرسٹ جنریشن آئی آر-1 سینٹری فیوجز کے ذریعے ہی یورینیم افزودہ کر سکتا ہے جو جدید ماڈلز سے کم موثر ہیں۔
انٹرنیشنل اٹومک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’21 اپریل 2021 کو ایجنسی نے تصدیق کی کہ 1،044 آئی آر ٹو ایم سینٹری فیوجز کے چھ کیسکیڈ اور 348 آئی آر 4 سینٹری فیوجز کے دو کیسکیڈ کی تنصیب کی گئی ہے جن میں سے کچھ استعمال کیے جا رہے ہیں۔
سابقہ رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے نے 31 مارچ کو تصدیق کی تھی کہ ایران فیول انرچمنٹ پلانٹ پر 696 آئی آر ٹو ایم اور 174 آئی آر 4 مشینیں استعمال کر رہا ہے۔

بدھ کو جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران نے آئی اے ای اے کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آئی آر 4 سینٹری فیوجز کے چار مزید کیسکیڈ کی تنصیب کا ارادہ رکھتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران نے آئی اے ای اے کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آئی آر 4 سینٹری فیوجز کے چار مزید کیسکیڈ کی تنصیب کا ارادہ رکھتا ہے۔
تین سال سابق امریکی صدر نے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا اور ایران پر معاشی پابندیاں دوبارہ عائد کی تھیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی تعمیل کرتا ہے وہ پابندیوں میں نرمی کریں گے تاہم ایران کا اصرار ہے کہ پہلے پابندیاں اٹھائی جائیں۔

شیئر: