Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آٹھویں ویں صدی ہجری کی مسجد التویم توسیع کے بعد نمازیوں کے لیے کھل گئی

طہارت خانے، نئے اور پرانے وضو خانے بھی بنائے گئے ہیں- (فوٹو ایس پی اے)
ریاض ریجن کی المجمعہ  کمشنری کی التویم تاریخی مسجد تجدید ، تزئین اور توسیع کے بعد نمازیوں کے لیے دوبارہ کھول دی گئی- اس کا تعلق 8 ویں صدی ھجری سے ہے- یہ اس علاقے کی قدیم ترین عمارتوں میں سے ایک ہے-
شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے 10 علاقوں کی جن 30  تاریخی مساجد کی تجدید اور توسیع کرائی ہے یہ ان میں سے ایک ہے-

توسیع کے بعد مسجد میں  472 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں- (فوٹو ایس پی اے)

سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق التویم جامع مسجد قصبے کی قدیم ترین مسجد ہے- اشیقر سے نقل مکانی کرکے التویم میں بسنے والے مدلج الوائلی اور ان کے قبیلے نے تعمیر کرائی تھی- شاہ عبدالعزیز کے برسراقتدار آنے پر اس کی تجدید کی گئی تھی- اس کے ائمہ سعودی عرب کے مشہور عالم رہے- شیخ عبدالکریم الاحمد اس کے آخری امام تھے جنہوں نے  1423ھ  مطابق 2002 تک اس میں امامت اور خطابات کے فرائض انجام دیے- اس کے بعد انجینیئرز کی کمیٹی نے معائنے کے بعد رپورٹ دی تھی کہ مسجد کی عمارت مخدوش ہوچکی ہے اور کسی بھی وقت گر سکتی ہے اس رپورٹ پر مسجد بند کردی گئی تھی-
التویم تاریخی مسجد  ریاض شہر سے  170 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے- نجد کے قدیم طرز تعمیر کی علامت ہے- اسے مٹی اور پتھر سے تعمیر کیا گیا- اس کی چھت کیکڑ کی لکڑی اور کھجور کی چھال سے بنائی گئی ہے- اس کا کل رقبہ 461 مربع میٹر تھا- جس میں  270 نمازیوں کی گنجائش تھی- عمارت رہائش اور صحن پر مشتمل تھی- اس کا گودام بھی تھا- اس کا مینارہ دائرے کی شکل میں بنایا گیا تھا- 11.61 میٹر اونچا تھا-  جامع مسجد کے تین دروازے تھے-
تجدید اور توسیع کے بعد مسجد کا رقبہ 681 مربع میٹر ہوگیا- اب اس میں 472 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں- اس کے تحت طہارت خانے، نئے اور پرانے وضو خانے بھی بنائے گئے ہیں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: