Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں نے مغوی ماڈل انتصار الحمادی کو قید تنہائی میں ڈال دیا

انتصار الحمادی جیل میں خراب نفسیاتی حالت میں ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
مغوی یمنی ماڈل اور اداکارہ انتصار الحمادی کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی موکلہ کو ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے بطور سزا قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق خالد محمد الکمال نے گذشتہ روز اس حوالے سے بتایا کہ انتصار الحمادی کو قید تنہائی کی سزا اپنی ابتدائی قید اور جیل کے حالات کے خلاف احتجاج کرنے پر دی گئی ہے۔
انہوں نے حوثیوں کی جانب سے مغوی یمنی ماڈل کے خلاف چلائے جانے والے کیس کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کو باغیوں کے زیر قبضہ مغربی صنعا کی عدالت کے وکیل نے مرکزی جیل میں جا کر انتصار الحمادی سے پوچھ گچھ کی کیونکہ حکام نے انہیں گذشتہ کچھ ہفتوں میں عدالتی مقدمے کی سماعت کے لیے منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
خالد محمد الکمال کے مطابق ’تفتیش کے اختتام پر 20 سالہ انتصار الحمادی کی اپنے ایک اغوا کار کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی اور وہ اپنے اغوا اور جیل کے بدترین حالات کے بارے میں چیخی چلائیں۔ اس کے ردعمل میں جیل حکام نے انہیں قید تنہائی میں ڈال دیا۔‘
انہوں نے اپنی موکلہ کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں اپنی ساتھیوں سے الگ ہو گئی تھیں۔ وہ جیل میں خراب نفساتی حالت سے گزر رہی ہیں۔‘
انتصار الحمادی کو رواں سال 20 فروری کو ان کی دو دوستوں کے ہمراہ صنعا سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ ان کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے جا رہی تھیں۔
مقامی اور بین الااقومی گروہوں کے ساتھ ساتھ بیشتر یمنی سرکاری عہدیداروں نے اس اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے باغیوں سے ان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
لیکن حوثیوں نے ان تمام مطالبات کو نظر انداز جرتے ہوئے مقدمہ چلانے کا وعدہ کیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مغوی یمنی ماڈل کے وکیل کے مطابق ان کے خلاف کوئی واضح الزامات نہیں ہیں لیکن انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حوثی ان پر ’غیر اخلاقی حرکت‘ کا الزام عائد کر سکتے ہیں، جیسے سر کو نہ ڈھاپنا اور گلی میں بغیر کسی محرم کے اکیلے جانا۔
تاہم خالد محمد الکمال نے انتصار الحمادی کی رہائی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت پرامید ہوں کہ میری موکلہ کو رہا کر دیا جائے گا کیونکہ وکیل کو ان کے خلاف کوئی واضح ثبوت نہیں ملے۔‘

شیئر: