Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کا مغوی یمنی ماڈل کے خلاف قانونی کارروائی کا منصوبہ

انتصار الحمادی کو دو دوستوں کے ہمراہ صنعا سے اغوا کیا گیا تھا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
حوثیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی یمنی ماڈل اور اداکارہ انتصار الحمادی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا ان کی موکلہ کے خلاف فوجداری تحقیقات کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
انتصار الحمادی کو رواں سال 20 فروری کو صنعا کی گلی سے ان کی دو دوستوں کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا۔
حوثیوں کے زیر اثرعلاقوں میں باغیوں کے مخالفین اور آزاد خیال خواتین پر حملوں کے سلسلے کا یہ تازہ واقعہ ہے۔
انتصار الحمادی کے وکیل خالد محمد الکمال نے بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’باغیوں کے زیر کنٹرول مغربی صنعا کی عدالت کا وکیل انتصار پر جرح کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری موکلہ کو وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا گیا۔‘
تاہم انہوں نے اس اغوا کے بارے میں حوثیوں کی وضاحت کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں دیں۔
اس اغوا کے حوالے سے یمنی حکام کا کہنا ہے کہ تین اداکارائیں ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے جا رہی تھیں، جب باغیوں نے صنعا کی حدہ سٹریٹ میں ان کی گاڑی کو روکا اور انہیں نامعلوم مقام پر لے گئے۔
انتصار الحمادی کے والد یمنی اور والدہ ایتھوپیا سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ ایک قدامت پسند معاشرے میں پلی بڑھیں لیکن اس کے باوجود اپنے سپر ماڈل بننے کے عزم پر عمل پیرا رہیں۔
20 سالہ ماڈل کو اس وقت شہرت ملی جب ان کی روایتی یمنی ملبوسات میں تصاویر منظر عام پر آئیں۔
ان کی مقبولیت نے انہیں بغیر حجاب کے تصاویر اتروانے پر مجبور کر دیا جس پر انہیں قدامت پسندوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
حوثیوں نے ان پر روایتی اسلامی لباس کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
ان کے اغوا سے یمن کے اندر اور باہر غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حوثیوں کے خواتین پر جبر کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں القاعدہ اور داعش کی سرگرمیوں سے کیا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین بھی خاتون کو اغوا کرنے پر حوثیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

شیئر: