عالم عرب میں کورونا ویکسین لگانے کی ممکنہ حکمت عملی
عالم عرب میں کورونا ویکسین لگانے کی ممکنہ حکمت عملی
اتوار 25 اپریل 2021 13:17
جب تک ہر کوئی محفوظ نہیں، کوئی بھی محفوظ نہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
دولت مند ممالک کورونا وائرس سے بچانے کے لئے اپنی آبادیوں کو ویکسین لگانے کے تیز رفتار اقدامات کرتے ہیں جبکہ غریب ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ کہیں ویکسین کی فراہمی محدود ہوتی ہے، کبھی بہت کم ملتی ہے اور کہیں فراہمی ملتوی کر دی جاتی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق ماہرین کی جانب سے انتباہ دیا گیا ہے کہ اس عدم مساوات کے باعث کورونا وبا کے طول پکڑنے کے خطرات لاحق ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فروری میں ویکسین کی غیر مساوی تقسیم کو بڑے پیمانے پر ناانصافی شمار کرتے ہوئے اس کی مساویانہ تقسیم کوعالمی برادری کے سامنے سب سے بڑا اخلاقی امتحان قرار دیاتھا۔
اس سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے مقابلہ میں دنیا کے بہت کم خطے عدم مساوات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک جانب اسرائیل اور جی سی سی ممالک اس ضمن میں آگے چل رہے ہیں تو لبنان اور فلسطین جیسے ملکوں کو ابھی صرف اپنی پہلی خوراک ہی ملی ہے۔
ان کے جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام کو حال ہی میں متحدہ عرب امارات سے ویکسین کی کھیپ موصول ہوئی جبکہ یمن کو مارچ کے آخر میں پہلا بیچ ملا ،اپریل کے وسط تک لبنان میں صرف 5 لاکھ78ہزار 268 خوراکیں دی گئیں۔
اس اعتبار سے صرف دو فیصد آبادی کوکووڈ سے بچایا گیا ہے۔ اسی طرح یمن کی 30 ملین آبادی کو آکسفرڈ / آسٹرا زینیکا کی محض 3لاکھ 60 ہزار خوراکیں مل سکی ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 9 لاکھ رہائشیوں میں سے تقریباً 80 فیصد نے پہلی خوراک لے لی ہے جبکہ امارات کا کہنا ہے کہ اس کی نصف سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگا دی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے 9 اپریل کو واضح کیا تھا کہ اب تک 194 ممالک میں ویکسی نیشن کی مہم شروع ہے جبکہ 26 ممالک میں اس کا آغاز ہونا باقی ہے۔ ان میں سے7 کو ویکسین مل چکی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید پانچ ملکوں کو ویکسین مل جانی چاہئے۔
کوویکس جو عالمی سطح پر یونیسف ، گیوی ویکسین الائنس اور ڈبلیو ایچ او کے اتحاد کے زیر انتظام ترقی پذیر دنیا میں ویکسین کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
کوویکس سہولت سے ویکسینز کی پہلی کھیپ اردن پہنچی جبکہ دوسری کھیپ بھی رواں ماہ پہنچنے کی امید ہے۔
یونیسف نے اب تک مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے 10 ممالک میں کووڈ ویکسین کی 3 ملین سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں۔
کوویکس کے ڈائریکٹر ٹڈچائبان نے ویکسینز کی عالمی طلب اور تیاری کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ اب تک دی جانے والی ویکسینز کافی نہیں۔
علاوہ ازیں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مردینی نے اس پر دو ٹوک انداز میں کہا کہ ابھی بدترین صورتحال کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ابوظبی میں حالیہ عالمی امیونائزیشن اینڈ لاجسٹک سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مردینی نے کہا کہ ضرورت مندوں اورخاص طور پر تنازعات والے علاقوں میں وباختم کرنا زیادہ ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر 2021 کے آخر تک مشرق وسطیٰ کو ویکسین کے حوالے سے مساویانہ تقسیم کا ہدف کسی حد تک حاصل کرنا ہے تو امیر ممالک کو کم دولت مند ملکوں کی مدد کرنی ہوگی۔
سعودی عرب نے وبائی امراض کیخلاف 150 ملین ڈالر، ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کے لئے150 ملین ڈالر اور دیگر علاقائی اور عالمی پروگراموں کے لئے 200 ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔
ادھر بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کے سی ای او مارک سوزمین نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ کوروناکے خاتمے سے مراد اسے ہر جگہ ختم کرنا ہے۔
ابوظبی میں قائم مصنوعی ذہانت کمپنی جی 42 چین کی سائنو فارم کے ساتھ مل کر سائنو فارم ویکسین کا نیا ورژن شروع کر رہی ہے۔ اس ویکسین کا عربی نام حیات ویکس ہے۔
اگر متحدہ عرب امارات اپنی ویکسین خود تیار کرسکتا ہے تو اسی طرح خطے کے دوسرے ممالک بھی کر سکتے ہیں۔
ابو ظبی پورٹس لاجسٹکس کلسٹر کے سربراہ رابرٹ سٹن نے عرب نیوز کو بتایا کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع ہو جاتی ہے تب بھی دنیا کے دور دراز ممالک میں اس کی تقسیم ایک بڑا عالمی چیلنج ہے۔
ابوظبی سے ہوائی جہاز کے ذریعے ایک سے 6 گھنٹے کی مسافت پر3.6ارب لوگ موجود ہیں۔ میرے خیال میں ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں کہ امارات سے دوسرے ممالک کو بھی ویکسینز فراہم کی جائے۔
صحت عامہ کے ماہرین کے مابین عام اتفاق رائے یہ ہے کہ 'میں سب سے پہلے' نقطہ نظر کام نہیں کرے گا۔ یونیسیف کے چائبان نے کہا کہ جب تک ہر کوئی محفوظ نہیں، کوئی بھی محفوظ نہیں۔