Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالدیپ سے شعبہ مہمان نوازی میں مہارت  لینے والی پہلی سعودی خاتون

90 فیصد سعودی نوجوان سیاحت کی ملازمتوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔(فوٹو فیس بک)
سعودی عرب کا وژن 2030 اصلاحاتی منصوبہ اپنی پانچویں سالگرہ منارہا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں شہری ان متعدد طریقوں پر غور کررہے ہیں جن کے ذریعے یہ منصوبہ ان کی روز مرہ زندگی پر اثرانداز ہوا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون میں بتایا گیا ہے کہ مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرنا بعض سعودیوں کادیرینہ خواب ہے لیکن سارہ المرغلانی جیسی کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں جنہوں نے حادثاتی طور اس صنعت میں قدم رکھا۔
سارہ المرغلانی نے ابتدا میں اکیڈمی میں اپنے کیریئر کا خواب دیکھا تھا ۔ اس مقصد کے لئے وہ لسانیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے لئے تیار تھیں تاہم سب معاملات نے کروٹ اس وقت لی جب  وہ مالدیپ کے مہمان نوازی شعبے میں ملازمت حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون بن گئیں۔
 
سارہ  نے عرب نیوز کو بتایاکہ میں نے اندازہ نہیں کیا تھا کہ ہوٹلوں اور مہمان نوازی کی صنعت میں کام کرنا کتنی تیز رفتار اور متحرک زندگی ہوگی یا  سیاحت میں میری زندگی کتنی بدل جائے گی۔
سارہ نے کہا کہ میں نے ایک چھوٹے جزیرے میں 'مہمان تعلقات افسر' کی حیثیت سے مالدیپ کی معروف ہوٹل کمپنی کے ساتھ 2 برس تک کام کیا۔
بعد ازاں انہیں جرمن ہوٹل کمپنی میں فرنٹ آفس سپروائزر کی حیثیت سے ترقی دی گئی جہاں انہوں نے مزید 18 ماہ گزارے۔
سارہ نے ریسارٹس میں دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے مہمانوں کو تعارف کرایا۔ جب انہیں پتہ چلا وہ سعودی عرب سے آئی ہیں تو مہمانوں نے حیرت کا اظہارکیا۔ انہوں نے بہت سے سوالات پوچھے۔
سارہ المرغلانی نے کہا کہ میں نے انہیں مملکت کے پوشیدہ خزانوں اور اس کے قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ  یہاں سیاحت کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بتایا۔

سعودی عرب کی ناقابل یقین تاریخ ہے، یہاں ان گنت خزانے چھپے ہوئے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

مالدیپ کے سیاح یہ جاننے کے لئے بے چین تھے کہ سعودی عرب کی سیاحت میں کیا پوشیدہ ہے اور وہ اپنے لئے اسے تلاش کرنے کے لئے پرجوش ہیں۔
یہ وہ جذبہ تھا جس نے سارہ کو مملکت واپس آنے اور بحر احمر کی ترقیاتی کمپنی کے ساتھ ہوٹل کے فرنٹ آفس اسسٹنٹ منیجر کی حیثیت سے شامل ہونے کیلئے متحرک کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس پرتعیش منصوبے کے بارے میں سن کر نیز سیاحت کے لئے نئے تخلیقی نقطہ نظر کو سمجھنے کے بعد میرے پاس اس پرعزم ٹیم کا حصہ بننے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

مالدیپ کے سیاح  بے چین تھے کہ مملکت کی سیاحت میں کیا پوشیدہ ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

المرغلانی نے کہا کہ مالدیپ دنیا کی اعلیٰ عیش و آرام کی سیاحت گاہوں میں سے ایک ہے۔  انہیں یقین ہے کہ وہ مملکت میں مہمان نوازی کے شعبے میں تبدیلی کے لئے ایک محرک قوت بن سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی ناقابل یقین تاریخ ہے اور یہاں ان گنت خزانے چھپے ہوئے ہیں جن میں بحر احمر، وسیع وعریض صحرا اور ہمارے غیر معمولی اور مہمان نواز لوگ ہیں۔
اس صنعت کے بارے میں ایک سروے میں بتایا گیا  ہےکہ 90 فیصد سعودی نوجوان سیاحت اور مہمان نوازی کی ملازمتوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
 
 

شیئر: