Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بزرگ شہریوں کو مرضی کے بغیر اولڈ ہوم نہیں بھیجا جا سکتا‘ 

شورٰی کا ورچوئل اجلاس عبداللہ آل الشیخ  کی صدارت میں ہوا ہے (فوٹو: سبق)
سعودی مجلس شورٰی نے منگل کو ورچوئل اجلاس کے دوران بزرگوں کے حقوق اور ان کی نگہداشت کے  قانون کی منظوری دی ہے۔
مجلس شورٰی کا ورچوئل اجلاس صدر ڈاکٹر عبداللہ آل الشیخ  کی صدارت میں ہوا ہے۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق منظوری سے قبل سماجی و خاندانی اور نوجوانوں کے امور کی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر واصل المدن نے رپورٹ پڑھ کر سنائی جس میں  قانون کے مسودے اور اس پر ارکان شورٰی کے اعتراضات  کا خلاصہ شامل تھا۔ 
بزرگوں کے حقوق اور ان کی نگہداشت کے قانون کے مسودے کا مقصد معاشرے میں بزرگوں کے حقوق سے متعلق شعور و آگہی اجاگر کرنا، بزرگوں کے احترام اور تعظیم کو یقینی بنانا، بزرگوں سے متعلق معتبر اعدادوشمار فراہم کرنا ہے۔ 
قانون کا ایک مقصد یہ ہے کہ بزرگوں کے لیے مناسب پروگرام ترتیب دیے جائیں۔ ان کے تجربات اور مہارتوں کو فروغ دیا جائے۔ انہیں اپنی دلچسپی کے مشغلے اپنانے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔ صحت مند بزرگوں کو کام کرنے کا حوصلہ دیا جائے۔ 
قانون کے ذریعے اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ بزرگوں کی خدمت کے لیے رضاکارانہ سرگرمیوں کی سرپرستی ہو۔ 
قانون کا ایک مقصد نجی ادراروں، سرمایہ کاروں کو اس بات کی ترغیب دینا بھی ہے کہ وہ سوشل کلب اور پرائیویٹ سینٹر قائم کرکے بزرگوں کی خذمت کے انتظامات کریں۔
قانون کی دفعہ تین میں کہا  گیا ہے کہ بزرگوں کو اپنے اہل خانہ  کے ساتھ رہنے کا حق ہے۔ چھٹی دفعہ میں تاکید کی گئی ہے کہ کسی بھی بزرگ شہری کو ان کی مرضی کے بغیر اولڈ ہوم نہیں بھیجا جا سکتا۔ 

شیئر: