Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: پاکستانیوں کی مشکلات پر وزیراعظم نے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی

سعودی عرب میں سابق سفیر راجہ اعجازکا کہنا ہے کہ وہ انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ (فوٹو: فیس بک)
وزیراعظم نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات کے بعد نہ صرف سابق سفیر راجا علی اعجاز کی معطلی اور چھ اہلکاروں کی واپسی کے احکامات جاری کیے ہیں بلکہ معائنہ کمیشن کو 15 دن کے اندر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس میں مستقبل میں مشکلات کم کرنے کی تجاویز بھی شامل ہوں۔
اردو نیوز کے پاس موجود دستاویز کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے ضابطہ کار میں سات نکات پر رپورٹ مانگی گئی ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری دستاویز کے مطابق انکوائری وزیراعظم کا معائنہ کمیشن کرے گا اور 15 دن کے اندر وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گا۔ وزرات خارجہ اور دیگر اداروں کو معائنہ کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نے جمعرات کو ایک تقریب میں بتایا تھا کہ ان کے پاس سعودی عرب میں پاکستان کے سفارت خانے میں موجود عملے کے خلاف شکایات آئی ہیں جس پر زیادہ تر عملے کو واپس بلایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں پتا چلا  کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے نے پاکستانی کمیونٹی کا جتنا خیال رکھنا چاہئے تھا وہ نہیں رکھا۔
انکوائری کے ٹی او آرز ( ضوابط  کار) کیا ہیں؟
دستاویز کے مطابق انکوائری کے دوران سات امور کا جائزہ لیا جائے گا جو مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو خدمات کی فراہمی میں کوتاہی
2۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھتہ لے کر انہیں مختلف خدمات کے لیے لوٹنے کے الزامات کا جائزہ لینا
3۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات کے ازالے کے موجودہ نظام اور اس میں ناکامیوں کی وجوہات کا جائزہ لینا
4۔ یہ جائزہ لینا کہ پاکستانیوں کو خدمات کی فراہمی کے لیے سفارت خانے اور قونصل خانوں میں کیا ایس او پیز بنائے گئے اور کیا ان سے فائدہ ہو رہا ہے یا پاکستانیوں کو مزید مشکلات ہو رہی ہیں۔
5۔ یہ جائزہ لینا کہ سفارت خانے میں سہولیات کے حوالے سے وزیراعظم کے وقتا فوقتا جاری ہونے والے احکامات پر کس قدر عمل ہوتا ہے۔

دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ سفارت خانے کے چھ اہلکاروں کو واپس بلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: ایمبیسی ویب سائٹ)

6۔ سفارت خانے کے عملے کے حوالے سے شکایات میں زمہ داروں کا تعین کرنا جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث پائے گئے ہوں
7۔ خدمات کی فراہمی کو بہتر کرنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کرنا
دستاویز کے مطابق وزیراعظم نے سعودی عرب میں سابق سفیر راجہ علی اعجاز جو کہ گریڈ 21 کے افسر ہیں کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں تمام سٹاف جو کہ عوامی رابطے کے کاموں کے لیے سعودی ایمبیسی اور قونصل خانے میں موجود تھا اسے واپس بلا کر ان کی جگہ نئے سٹاف کی تعیناتی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے اردو نیوز نے  سعودی عرب میں سابق سفیر راجہ اعجاز سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے ہونے والی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ اس سال مئی کی 19 تاریخ کو ان کی ریٹائرمنٹ ہے وہ روٹین کے مطابق سعودی عرب سے واپس آئے ہیں اور اب ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے اپنا موقف کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے۔
جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایت کے بعد پاکستان کے سابق سفیر راجا علی اعجاز کی واپسی کے بعد سفارت خانے کے چھ اہلکاروں کو بھی واپس بلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں کے خلاف متعدد شکایات وزیراعظم کے سیٹیزن پورٹل پر موصول ہوئی تھیں۔ (فوٹو: فیس بک)

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں بریفنگ کے دوران  ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ریاض میں پاکستانی سفارت خانے کے خلاف شکایات کے بعد وزیراعظم کی جانب سے انکوائری کا حکم دیا گیا اور اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتہائی اہمیت کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ پاکستان کا بڑا اثاثہ ہیں۔ ملک کی ترقی میں ان کا کردار ناقابل تردید ہے۔ 
اردو نیوز کو ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں کے خلاف متعدد شکایات وزیراعظم کے سیٹیزن پورٹل پر موصول ہوئی تھیں۔ چند پاکستانیوں نے یہ بھی شکایت کی تھی کے سفارت خانے کے اہلکار خدمات کے عوض رشوت طلب کرتے ہیں۔

شیئر: