Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے پھیلاؤ کے انتباہ کو حکومت نے نظر انداز کیا: انڈین سائنس دان

کیسز میں اضافے کے باوجود انڈین سیاستدانوں نے سیاسی اجتماعات کیے (فوٹو: روئٹرز)
انڈین حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے پانچ سائنس دانوں کے ایک فورم نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ حکومتی عہدیداروں کو مارچ کے اوائل میں ایک نئے اور متعدی قسم کے کورونا وائرس کے پھیلنے سے متعلق خبردار کیا گیا تھا۔
ان میں سے چار سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ’انتباہ کے باوجود وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے کی کوشش نہیں کی۔‘
انڈیا میں بغیر ماسک لگائے لاکھوں افراد مذہبی تہواروں میں شریک ہوئے اور وزیراعظم نریندر مودی، حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی اور اپوزشین رہنماؤں کی جانب سے سیاسی ریلیوں کو انعقاد بھی کیا گیا۔
لاکھوں کسان اب بھی نئی دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
گذشتہ برس کی نسبت انڈیا میں کوورنا وائرس کی صورت حال زیادہ سنگین ہے، انڈیا کورونا وائرس کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
جمعے کو انڈیا میں کورونا وائرس کے تین لاکھ 86 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
2014 میں وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ملک  کا سب سے بڑا بحران ہے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنا مودی اور ان کی جماعت کو کیسے سیاسی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ اگلے عام انتخابات 2024 میں ہوں گے۔
انڈیا کی سارس کو ٹو جینیٹکس کنسورشیئم (انساکوگ) نے مارچ کے اوائل میں نئے کورونا وائرس کی قسم سے متعلق خبردار کیا تھا۔
ایک سائنس دان نے نام نہ بتانے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ’ایک اعلیٰ عہدیدار تک یہ بات پہنچا دی گئی تھی جو براہ راست وزیراعظم نریندر مودی کو اطلاع دیتے ہیں تاہم روئٹرز اس بات کا تعین نہ کر سکا کہ آیا وزیراعظم تک سائنس دانوں کی معلومات پہنچائی گئیں بھی یا نہیں۔

انڈیا میں کورونا وائرس سے اموات میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے (فوٹو: روئٹرز)

 
اس معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی کے دفتر نے کوئی جواب نہیں دیا۔
انساکوگ جو دسمبر کے آخر میں حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا تھا، سائنسی مشیروں کا ایک فورم ہے۔ اس کا کام کورونا وائرس کے جینومک کے قسموں کا پتا لگانا ہے۔
سرکاری انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز کے ڈائریکٹر اور انساکوگ کے رکن اجے پریدا نے روئٹرز کو بتایا کہ ’محققین نے فروری کے اوائل میں وائرس کی انڈین قسم کا پتا لگایا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’انساکوگ نے وائرس سے متعلق معلومات انڈیا کے نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے دس مارچ سے پہلے شیئر کیں اور کہا تھا کہ ملک میں یہ یہ انفیکشن تیزی سے پھیل سکتا ہے۔‘
وزارت صحت کو بھی اس وائرس سے متعلق معلومات دی گئیں تاہم وزارت صحت نے بھی اس پر تبصرہ نہیں کیا۔

شیئر: