Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی تیسری لہر: پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد سیل

دیگر بڑے شہروں کی طرح لاہور میں بھی فوجی اہلکار پولیس کے ساتھ مل کر ایس او پیز پر عمل درآمد کرا رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتوار کو نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ نظرثانی پالیسی چار اور پانچ مئی کی درمیانی شب رات ایک بجے سے لاگو ہوگی، جو 19 اور 20 مئی کی درمیانی شب تک لاگو رہے گی۔ نظرثانی پالیسی کا اطلاق زمینی راستے سے آنے والے لوگوں پر ہوگا۔
تاہم ایران اورافغانستان میں موجود پاکستانیوں کو واپسی کی اجازت ہوگی۔ افغانستان اورایران کےشہریوں کو واپس جانے کی اجازت ہوگی۔  دونوں ممالک سے طبی بنیادوں پر آنے والوں کو بھی پاکستان میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
این سی او سی کے مطابق نظرثانی پالیسی کا اطلاق کارگو، باہمی تجارت اورپاک افغان ٹریڈ پرنہیں ہوگا۔ باڈرز ٹرمینلز پرتمام ڈرائیوروں، معاون ڈرائیوروں کی اسکیننگ ہوگی اور کورونا مثبت آنے والے ڈرائیور اورمعاون ڈرائیورکو پالیسی کے تحت ڈیل کیا جائے گا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بارڈر ٹرمینل پرہیلتھ کیئر ورکرز اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے اموات کی تعداد 113 رہی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان میں 954 افراد کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہوئے ہیں۔ این سی او سی کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45 ہزار 275 کورونا ٹیسٹ کرائے گئے جن میں سے چار ہزار 414 مثبت آئے۔ اس طرح مثبت کیسز کی شرح دس فیصد کے لگ بھگ رہی۔
این سی او سی کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد 18 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
پاکستان کے بڑے شہروں میں فوج کے اہلکار سول انتظامیہ کی مدد کے لیے موجود ہیں اور بڑے شہروں میں پولیس کے ساتھ مل کر کورونا کے ایس او پیز پر عمل درآمد کرا رہے ہیں۔
گزشتہ روز مختلف شہروں میں کورونا پر قابو پانے کے لیے نافذ کی گئی احتیاطی تدابیر اور اقدامات کی خلاف ورزی پر سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے جبکہ متعدد کاروبار بند کرائے گئے۔
کورونا کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر صوبہ پنجاب میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام مساجد میں رمضان کے دوران اعتکاف پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں ویکسینیشن کی مہم بھی جاری ہے۔ حکام نے  صحت کے شعبے سے منسلک کارکنوں کی ویکسینیشن کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال کی مانیٹرنگ اور اقدامات تجویز کرنے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے فیصلے کے بعد ملک میں آںے والی پروازوں اور مسافروں کے لیے نئے ضوابط لاگو کیے گئے ہیں۔ 
یہ ضوابط چار مئی کو رات بارہ بجے سے لاگو ہوں گے اور 19 مئی کی رات تک نافذ رہیں گے۔
پاکستان آنے والے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ 72 گھٹنے قبل کیے گئے کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ساتھ لانا ہوگی۔ ایئرپورٹ سے نکلنے سے قبل مسافروں کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔
ضوابط کے تحت پاکستان آنے والی پروازوں کی تعداد کو کم کر کے 20 فیصد تک کیا جا رہا ہے۔ 

پنجاب میں ویکسینیشن کی صورتحال

پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت 10 تاریخ سے پہلے 20 لاکھ ویکسین حاصل کر رہی ہے، جس میں بڑا حصہ پنجاب کا ہوگا۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’اس مہینے کے اندر تقریباً 70 لاکھ ویکسین آ جائے گی۔‘
انہوں نے ویکسین کے حوالے سے کہا کہ ’یہ تمام ویکسین خریدی گئی ہے۔ حکومت نے تین کروڑ ویکسین کا معاہدہ کیا ہے جو اگلے دو ماہ میں آتی رہے گی اور لوگوں کو لگتی رہے گی۔‘
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 21 لاکھ ویکسین کی خوراکیں آئی تھیں جن میں سے آٹھ لاکھ 33 ہزار سٹاک میں موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب نے ویکسین کی خریداری کا عمل شروع کر دیا ہے اور یہ 11 مئی کو مکمل ہو جائے گا۔

شیئر: