Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 محنت کا نیا قانون: غیرملکیوں کے لیے خروج وعودہ یا نہائی کا تجرباتی آغاز

کارکن زیادہ سے زیادہ 30 دن کا خروج وعودہ حاصل کرسکتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
 جوازات کی جانب سے مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کو اپنے لیے ’ابشر‘ سسٹم سے خروج عودہ یا خروج نہائی (ایگزٹ ری انٹری یا فائنل ایگزٹ ویزہ) حاصل کرنے کے تجرباتی مراحل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں کارکن کا خروج عودہ اور نہائی آجر ہی جاری کرا سکتا تھا اور کارکن اس امر کا مجاز نہیں تھا۔ نئے محنت کے قانون کے نفاذ کے بعد سے یہ سہولت پہلی بار فراہم کی جارہی ہے۔
ویب نیوز ’اخبار 24 ‘ کے مطابق مملکت میں جاری ہونےوالے محنت کے نئے قوانین  کے تحت غیرملکی کارکنوں کو کافی سہولتیں دی گئی ہیں جن میں ایک سہولت اپنے لیے خروج وعودہ یا نہائی حاصل کرنے کی بھی ہے۔

 ’ہروب ‘والے کارکن کو خود کار فائنل ایگزٹ لینے کی سہولت نہیں ہوگی(فوٹو، سوشل میڈیا)

محکمہ پاسپورٹ ’جوازت ‘ نے وزارت افرادی قوت کے تعاون سے غیر ملکی کارکنوں کےلیے فائنل یا ری انٹری ویزے (خروج نہائی یا عودہ) جاری کرانے کے لیے تجرباتی مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے قواعد کے بارے میں کہا ہے کہ کارکن اپنے لیے خروج عودہ 30 دن کے لیے حاصل کرنے کے مجازہونگے۔
’ابشر‘ پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ حاصل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ کارکن کو اپنا فائنل یا ایگزٹ ری انٹری ویزہ جاری کرانے کی درخواست سسٹم میں اپ لوڈ کرنے کے بعد 10 دن انتظار کرنا ہو گا۔
مقررہ دس دن کی مدت ختم ہونے کے فوری بعد یعنی گیارہوں دن کارکن کو اپنے لیے ویزہ جاری کرنے کی اجازت ہوگی جس کا دورانیہ 5 دن ہو گا یعنی ان پانچ دنوں میں  ویزہ جاری نہ کرانے کی صورت میں سسٹم درخواست کو خود کار طریقےسے لاک کر دے گا۔
 دس دنوں کے دوران کارکن کے سپانسر کی جانب سے ویزے کے اجرا کو روکنے کی درخواست موصول ہونے کی صورت میں کیس وزارت افرادی قوت کے پاس پہنچ جائے گا جہاں جائزہ لینے کے بعد اس کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

 ٹریفک چالان کی عدم ادائیگی کی صورت میں خروج نہیں لگ سکتا(فوٹو، ٹوئٹر)

وزارت افرادی قوت کیس پرکارروائی دس دن کے اندر کرنے کی مجاز ہوگی جس کا حساب درخواست جمع کرانے کی تاریخ سے ہو گا اسپانسر کی جانب سے اعتراض دائر کرنے  کی تاریخ سے نہیں۔
’ابشر‘ سسٹم کے ذریعے کارکن کو اپنے لیے خروج نہائی یا خروج وعودہ حاصل کرنے کےلیے پانچ بنیادی قواعد مقرر کیے گئے ہیں۔ اہم نکات میں جوازات کے سسٹم میں اسپانسر یا کارکن کا اسٹیٹس ’متوفی‘، ’ہروب‘ اور’ریکروٹمنٹ کی خلاف ورزیر کے مرتکب‘ کا نہ ہو۔
سسٹم میں ویزے کی درخواست جمع کرانے سے قبل اس امر کی یقین دہانی کرلی جائے کہ کارکن پر کسی قسم کا ٹریفک چالان واجب الاد نہ ہو، کارکن  درخواست جمع کراتے وقت مملکت میں ہو، کارکن کا اقامہ اور پاسپورٹ کارآمد ہو۔
خروج وعودہ ویزے کےلیے مقرر کی جانے والی مخصوص شرائط کے مطابق درخواست جمع کراتے وقت کارکن کے اقامہ کی مدت کم از کم تین ماہ ہو، حاصل کیے جانے والے ویزے کی مدت 30 دن سے زائد نہ ہو، کارکن کی جانب سے ویزے کی فیس ادا کی گئی ہو،کارکن کےلیے لازمی ہوگا کہ وہ اقرار نامے پردستخط کرے جس میں مقرر مدت کے دوران واپس نہ آنے کی صورت میں کارکن اس خلاف ورزی کا ذمہ دار ہوگا۔

 کارکن کی درخواست پر آجر کی جانب سے اعتراض داخل کرنے کےلیے 10 دن ہونگے(فوٹو، ٹوئٹر)

خیال رہے سعودی عرب میں آجر اوراجیر کے مابین کام کے لیے بہتر ماحول قائم کرنے کے حوالے سے 15 مارچ 2021 سے نئے قانون کا نفاذ ہو چکا ہے ۔
نئے قانون میں تین بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں کارکن کو مملکت میں اپنے پیشہ کے اعتبار سے کام کرنے کی آزادی ہوگی جس کے تحت وہ آجر کی رضا مندی کے بغیر بھی دوسری جگہ ملازمت اختیار کرنے کا اہل ہوگا تاہم اس کے لیے ورک ایگریمنٹ کا ہونا بنیادی شرط ہے۔
کارکن اپنے لیے خروج وعودہ یا خروج نہائی حاصل کرنے کا مجاز ہوگا ۔ تاہم نئے قانون میں فریقین کے حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا گیاہے۔

شیئر: