Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کا سعودی اصلاحاتی حکمت عملی پر اعتماد کا اظہار

وژن 2030 کے تحت طویل مدتی اصلاحاتی ایجنڈے کو جاری رکھنا ہوگا۔ (فوٹو عرب نیوز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی آمد پر معاشی پالیسی ساز بعض اوقات تھوڑی بہت ہلچل ضرور محسوس کرتے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق 77 سالہ قدیم عالمی مالیاتی ادارہ کوئی ریگولیٹر نہیں ہے لیکن پالیسی ساز ، وزرا ، مرکزی بینکر اور عہدیدار جس نہج پر اپنی معیشت چلا رہے ہوں اس پرآئی ایم ایف کومثبت یا منفی فیصلہ سنانے کا اختیار ہے۔
جب آئی ایم ایف کے مشن نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کا اپنا دورہ ختم کیا تو مملکت میں معاشی پالیسی سازوں کوکسی حد تک خدشات کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ وہ  کورونا  کے  وبائی امراض سے نمٹنے اور اس سے متعلق 2020 کے معاشی جھٹکوں کے بارے میں آئی ایم ایف کے باضابطہ فیصلے کا انتظار کر رہے تھے۔
وسائل سے مالا مال سعودی عرب کے آئی ایم ایف سے مالی مدد کاخواہاں ہونے کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا لیکن چونکہ اس فنڈ نے عالمی وبا کے باعث 2020 میں اپنا معمول کا سالانہ دورہ نہیں کیا تھا۔
اسی وجہ سے پالیسی میں ایک سال کی بنیادی تبدیلیوں کے بعد کورونا    وبا کے بعد ہونیوالے معاشی انحطاط پر قابو پانے کے لئے کافی کام کرنا تھا۔
یہ بات سامنے آنے کے بعد سعودی حکام کو کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں تھی۔ گزشتہ ہفتے جب اختتامی بیان سامنے آیا تویہ کورونا کے باعث درپیش بھاری چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سعودی عرب کی حکمت عملی کے لئے اعتماد کاووٹ ثابت ہوا۔
اس کے علاوہ یہ مملکت کی معیشت کو تیل پر انحصار سے  آگے بڑھانے کے لئے  وژن 2030 کی حکمت عملی کی پختہ توثیق تھی۔
دبئی انٹرنیشنل فنانشل سنٹر (ڈی آئی ایف سی)کے سابق چیف ماہر معاشیات ناصر سعیدی نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ عالمی وبا اورتیل کی کم قیمتوں کے باوجود مملکت اصلاحات لانے میں سرگرم عمل ہے۔

آئی ایم ایف کے مشن نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کا اپنا دورہ ختم کیا۔(فوٹو عرب نیوز)

آئی ایم ایف ماہرین کے مطابق حکام نے کووڈ 19 کے بحران کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا۔ حالیہ مہینوں میں کورونا ویکسی نیشن پروگرام میں بہت بہتری آئی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ حکومت اورساما کے ذریعے پیش کئے گئے مالی ، مالیاتی اور روزگار سے متعلق امدادی پروگراموں سے کاروبار اور سعودی کارکنوں پر وبا کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کارکردگی کی ایک بڑی وجہ وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے میں پنہاں ہے جو2016 سے جاری ہے ۔
تمام اشارے صحیح سمت میں گامزن ہیں۔ اس سال حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.1 فیصد متوقع ہے جو 2020 میں 4.1 فیصد کمی سے سامنے آنے والی ڈرامائی تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہے۔
آئی ایم ایف نے سعودی وزارت خزانہ کے کام کوتسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی شفافیت کو مستحکم رکھنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے جس میں بجٹ دستاویزات میں مزید تفصیلی معلومات شائع کرنا اور مالی اعداد و شمار کی کوریج کو مرکزی حکومت کی سطح سے آگے بڑھانا شامل ہے۔

حالیہ مہینوں میں کورونا ویکسی نیشن پروگرام میں بہت بہتری آئی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے آئی ایم ایف کی تعریف کو سراہتے ہوئے کہا کہ کووڈ19کے اثرات ، تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاو، تیز معاشی اتار چڑھاو، عالمی طلب میں کمی، نمو میں اضافہ اور دیگر چیلنجز سعودی حکومت کے سامنے آنے کے باوجود اس طرح کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ڈی آئی ایف سی کے سابق چیف ماہر معاشیات سعیدی نے کہا  ہےکہ سعودی عرب کی مالی حکمت کو مدنظر رکھنا ہوگا، اس کے علاوہ قرضوں کی منڈیوں کو موثر انداز میں استعمال کرنا اور خسارہ  پورا کرنے کے لئے کلیدی توانائی کے انفراسٹرکچر ڈھانچے کی تشکیل کرنا ہوگی۔
آئی ایم ایف نے کچھ انتباہات بھی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحالی کو محفوظ بنانے اور مضبوط ترقی کو فروغ دینے کے لئے پالیسی سازوں کو کووڈ کے حوالے سے بقیہ اعانت سے نکلنے کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔
وژن 2030 کے تحت طویل مدتی اصلاحاتی ایجنڈے کو جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کم آمدنی والے گھرانوں کی مدد کے لئےسوشل سیکیورٹی نیٹ کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
 

شیئر: