Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یمن میں فوری سیز فائز کا مطالبہ

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کی ماریب میں بے گھر افراد اپنی زندگیوں کے خوف میں وقت گزار رہے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں فوری طور پر جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بدھ کو سلامتی کونسل نے کہا کہ صرف ایک پائیدار جنگ بندی اور سیاسی سمجھوتہ ہی عرب دنیا کی غریب ترین قوم میں چھ سال سے جاری تنازع اور دنیا کے بدترین انسانی بحران کو ختم کرسکتا ہے۔
سلامتی کونسل نے شمالی یمن میں بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت کے آخری مضبوط گڑھ اور تیل کی دولت سے مالا مال وسطی صوبے ماریب پر ایرانی حمایت یافتہ شیعہ حوثی باغیوں کی فوجی پیش قدمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
اس حملے نے ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ شہریوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ جو سنہ 2015 سے کہی اور لڑائی سے بچنے کے لیے فرار ہو کر یہاں آ گئے تھے۔
سلامتی کونسل کی یہ پریس ریلیز اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے یمن مارٹن گرفتھس کی بریفنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔ جنہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر زیادہ زور نہیں دے سکتے کہ ایک سال سے زائد وقت سے جاری حوثیوں کی جارحیت نے ’انسانی زندگی کو حیران کن نقصان پہنچایا ہے، ان میں وہ بچے بھی شامل ہیں جنہیں بے رحمی سے اس جنگ میں پھینک دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماریب میں بے گھر افراد اپنی زندگیوں کے خوف میں وقت گزار رہے ہیں اور یہ جارحیت اب تک مستقل طور پر امن کی کوششوں میں خلل ڈال رہی ہے۔‘
سنہ 2014 میں حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور یمن کے شمال کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا، جس نے صدر عبد ربه منصور هادی کی حکومت کو جلاوطن کر دیا۔ جس کے بعد امریکی حمایت یافتہ سعودی زیر قیادت اتحاد نے منصور ھادی کے اقتدار کو بحال کرنے کی کوشش کے لیے حوثیوں کے خلاف مداخلت کی۔
 

شیئر: