Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موٹر سائیکل پر 60 ملکوں کی سیاحت کرنے والے سعودی شہری سے ملیے

انجینیئر مشعل السدیری اپنے سفر کو ٹی وی سیریل میں تبدیل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں- (فوٹو العربیہ)
سعودی شہری انجینیئر مشعل السدیری نے موٹر سائیکل سے  60 ملکوں کی سیاحت کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق السدیری نے سیاحت کے دوران ہر ملک میں رہن سہن کے طریقے ریکارڈ کرکے ایک کتاب شائع کی ہے جس کا نام ’دنیا موٹر سائیکل کی پشت پر‘ رکھا ہے۔
السدیری نے ایک اور کتاب ’اسفار کی تصاویر‘ کے نام سے جاری کی ہے۔ یہ کتاب مختلف ممالک کی سیاحت کے دوران لی گئی خوبصورت تصاویر کا انتخاب ہے۔
السدیری اپنی ان دونوں کتابوں کو ٹی وی سیریل میں تبدیل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
انجینیئر مشعل السدیری کا کہنا ہے کہ  ہر سیاح اپنے وطن کا سفیر ہوتا ہے۔ میں نے بھی سیاحت کے دوران اپنے وطن کی ثقافت کا تعارف کرایا۔ وطن عزیز کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں ابھرنے والے سوالات کے جواب دیے۔ 
سدیری نے کہا کہ ’کئی برس سے میرے ذہن میں یہ خیال آرہا تھا کہ پوری دنیا کی سیر کروں۔ دراصل میرے تین شوق ہیں۔ سیاحت، موٹر سائیکل کی سواری اور فوٹو گرافی۔ اپنے ان تینوں مشغلوں کی تکمیل کے لیے 2012 میں سیاحت کا آغاز کیا۔ مختلف براعظموں کے 60 سے زیادہ ممالک کا سفر کیا۔ نیشنل جیوگرافک کے ماتحت ایکسپلورر جہاز سے انٹارکٹیکا پہنچا۔ وہاں سے قطب شمالی گیا- اس دوران میں نے برفانی موٹر سائیکل استعمال کی شمالی یورپ اور فن لینڈ کی سیر کی۔ یہ 2015 کی بات ہے۔‘

انجینیئر مشعل السدیری موٹر سائیکل سے 20 ہزار کلو میٹر سے زیادہ سفر کا ریکارڈ بنایا- (فوٹو العربیہ)

سعودی شہری کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل استعمال کرنا اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا مشکل کام ہے۔
’میں نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا کہ جہاں جاتا وہاں موٹر سائیکل کرایے پر حاصل کرتا اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ میں جس ملک  میں ہوتا وہاں کی موٹر سائیکل پر نمبر پلیٹ ہوتی اور میرے پردیسی ہونے کی گمان نہ رہتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا کے اطراف کا 21 روزہ سفر بہت اچھا رہا ۔ اس دوران براعظم آسٹریلیا کا 15 ہزار کلو میٹرسے زیادہ کا سفر طے کیا۔ اس کے چار ماہ بعد میلبورن سے ڈارون گیا۔ آسٹریلیا کے صحرا سے گزرا۔ دوسرا سفر چھ روز میں 4400 کلو میٹر کا کیا۔ ایک ماہ سے کم مدت میں موٹرسائیکل سے 20 ہزار کلو میٹر سے زیادہ سفر کا ریکارڈ بنایا۔‘

انجینیئر مشعل السدیری نے دوسرا سفر چھ روز میں 4400 کلو میٹر کا کیا- (فوٹو العربیہ)

السدیری نے بتایا کہ سفر کے دوران سب سے مشکل راستہ ہمالیہ کے کوہستانی علاقے کا تھا۔ ’راستے دشوار گزار تھے اور برف سے ڈھکے ہوئے تھے۔ راستے میں کئی جگہیں چکنی مٹی والی بھی تھیں۔ جس کی وجہ سے وہ بے حد پرخطر مانے جاتے ہیں۔ آکسیجن کی کمی اور سردی کی شدت اور راستوں کی مشکل بہت بڑے چیلنج تھے تاہم  30 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کیا اور تھکان کا احساس ہوتا تو مشرو بات کا استعمال کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمالیہ جیسے پہاڑی علاقوں میں سفر کرنے کے لیے بڑی محنت، صبر، چیلنج اور ہمت درکار ہے۔ ان علاقوں میں گہری وادیوں کو عبور کرنا بے حد مشکل کام ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: