Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی رِنگ روڈ سکینڈل: ’حکومت نے اربوں روپے کھائے نہیں بلکہ بچائے ہیں‘

زلفی بخاری پر بھی رنگ روڈ منصوبے کی بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے (فوٹو: زلفی بخاری ٹوئٹر)
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ’راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں حکومت نے اربوں کھائے نہیں بلکہ بچائے ہیں۔‘
منگل کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے 23 ارب روپے کی رقم بچائی ہے۔‘
فواد چودھری نے کہا کہ ’وزیراعظم کو ایک نامعلوم میسج موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ رنگ روڈ کی الائنمنٹ کو تبدیل کیا گیا ہے اور سنگجانی کے مقام پر سڑک کو تنگ کر دیا گیا ہے۔‘
ان کے بقول ’وزیراعظم نے ابتدائی تحقیقات کا حکم دیا اور معلوم ہوا کہ نہ صرف الائنمنٹ بدلی گئی ہے بلکہ اسے اٹک کی طرف 29 کلومیٹر بڑھا دیا گیا ہے تاکہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو شامل کیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن اور متعلقہ ادارے اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس سے قبل منگل ہی کو ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتی اہلکاروں کو بھی احتساب کا خوف ہونا چاہیے، طاقتور ترین لوگ بھی قانون سے مبرا نہیں ہیں۔
فواد چوہدری نے رنگ روڈ منصوبے میں بے ضابطگیوں کے معاملے سے متعلق اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی احتساب کی پالیسی واضح ہے، الزامات لگیں گے تو تحقیقات ہوں گی اور جوابدہی کا اصول لاگو ہو گا.
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں اب چاہے وہ اپوزیشن کے رہنما ہوں یا کابینہ کے رکن، افسر شاہی سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی بھی ادارے سے، الزامات لگیں گے تو تحقیقات ہوں گی اور جوابدہی کا اصول لاگو ہو گا، یہی نظام کی تبدیلی ہے جس کا وعدہ تھا۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ رنگ روڈ معاملے میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ پہنچانے کے لیے رنگ روڈ کو 23 کلومیٹر تک بڑھایا گیا جس کے باعث حکومت کو 20 ارب روپے اضافی زمین کی خریداری کی مد میں دینے پڑے۔  
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو معاملے کی تحقیقات کرنے کا کہا گیا تھا جبکہ کمشنر راولپنڈی کو بھی معاملہ دیکھنے کا کہا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کمشنر نے ابتدائی تحقیقات میں ان اطلاعات کی تصدیق کی تھی، ان کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی اور ان کے ساتھ مزید افسران اس سکینڈل میں شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ مزید تحقیقات کے لیے معاملہ متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے، ابھی تک اس معاملے میں کسی وزیر یا مشیر کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی بے ضابطگیوں میں نام سامنے آنے پر گزشتہ روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’عمران خان کی حکومت میں ہی ہو سکتا تھا کہ اگر الزامات لگیں تو تحقیقات ہوتی ہیں، نون لیگ اور پیپلز پارٹی کےدور میں میڈیا کےگلے بیٹھ جاتے تھے لیکن مجال ہے کان پر جوں بھی رینگے، یہ ہی نظام میں تبدیلی ہے۔‘
زلفی بخاری نے اپنے استعفے کا اعلان پیر کے روز ٹوئٹر پر اپنی ٹویٹس کے ذریعے کیا تھا۔
ٹویٹس میں ان کا کہنا تھا کہ ’میرے وزیراعظم ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ اگر ایک شخص کا نام صحیح یا غلط طور پر کسی انکوائری میں آتا ہے تو اسے عوامی عہدے سے اس وقت تک الگ ہوجانا چاہیے جب تک وہ اپنا نام کلیئر نہیں کروا لیتا۔‘
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے پیر کے روز ہی راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی بدعنوانی، بے ضابطگی اور غیر قانونی طور پر زمین لینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
میڈیا میں زلفی بخاری اور وزیر ہوابازی غلام سرور خان پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ دونوں کابینہ ارکان نے مبینہ طور پر اپنی زمینوں اور چند ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ پہنچانے کے لیے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کروائی ہیں۔

شیئر: