Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ: 52 ہزار افراد بے گھر،ایمنسٹی کا جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ

اسرائیل نے کہا کہ ’وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے 52 ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور 450 عمارتیں یا تو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے اسرائیل کی رہائشی عمارتوں پر بمباری جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہو۔
دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ ’وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے اور عام شہریوں کی ہلاکتیں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔‘
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ادارے ’کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ کی ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ ’بے گھر ہونے والے 47 ہزار افراد نے غزہ میں اقوام متحدہ کے 58 سکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’132 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں اور 316 بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن میں چھ ہسپتال، نو پرائمری ہیلتھ کیئر سینٹرز اور واٹر پلانٹس بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے دو لاکھ 50 ہزار افراد پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اسرائیل کی طرف سے امدادی کاموں کے لیے بارڈر کراسنگ کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ایک اور راستہ کھولنے کا بھی کہا ہے۔
جینز لائرکے نے کہا کہ ’اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار بے گھر ہونے والے افراد تک خوراک اور دیگر سامان پہنچا رہے ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ ’بے گھر ہونے والے افراد بڑی تعداد میں سکولوں میں پناہ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلنے اور پانی سے بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے جبکہ میڈیکل سپلائی کی شدید کمی ہے۔‘
دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی بمباری کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیلی فوج نے رہائشی عمارتوں کو تباہ کیا ہے اور حملہ کر کے بچوں سمیت پورے خاندان مار دیے ہیں۔ یہ حملے جنگی جرائم کی زمرے میں آتے ہیں یا انسانیت کے جرائم کے دائرے میں آتے ہیں۔‘

ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیل نے کسی وارننگ کے بغیر چار عمارتوں پر حملہ کیا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’وہ حملے سے پہلے لوگوں کو عمارتیں خالی کرنے کی وارننگ دیتا ہے‘ تاہم ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیل نے کسی وارننگ کے بغیر چار عمارتوں پر حملہ کیا اور عالمی عدالت انصاف سے اس کی تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔‘
ایمنسٹی کے مطابق ’اسرائیل نے خبردار کیے بغیر 11 مئی کو فضائی حملے میں دو رہائشی عمارتیں تباہ کیں جو ابو الاؤف اور الکولاق کی ملکیت تھیں، اور ان میں 30 افراد مارے گئے جن میں سے 11 بچے تھے۔‘
14 مئی کو الاطہر خاندان کی تین منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا جس میں ایک عورت اور تین بچے ہلاک ہوئے۔ 15 مئی کو نادر محمود کے گھر پر کسی وارننگ کے بغیر حملہ ہوا۔‘
اسرائیل نے ان حملوں کے حوالے سے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

شیئر: