Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترین کے تحفظات: ’علی ظفر رپورٹ پیش کریں، اِدھر کی ہو یا اُدھر کی‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ علی ظفر کو رپورٹ دی دینی چاہیے، دونوں پارٹیاں متفق ہیں۔ (فوٹو: پی ٹٰی آئی فیس بک)
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جہانگیر ترین کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین اس رپورٹ پر متفق ہیں تو پھر پیچھے کیا رہ جاتا ہے۔
جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کہا کہ ’علی ظفر کو آج کل میں رپورٹ پیش کر دینی چاہیے، ادھر کی ہو یا ادُھر کی۔‘
انھوں نے کہا کہ علی ظفر کی رپورٹ پر اگر دونوں گروپ تیار ہیں تو علی ظفر رپورٹ جمع کرائیں اور جان چھڑائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ جہانگیر ترین کا گروپ عمران خان کو بجٹ میں ووٹ دے گا۔ ’مجھے ذرا سا بھی شک نہیں ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کے لوگ ووٹ نہیں دیں گے۔ گلے شکوے ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آ رہی، ادارے، عمران خان اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ 
مسلم لیگ ن کی قیادت کی موجودہ صورتحال پر خوش ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ  رشید نے کہا کہ مسلم لیگ نون دو جماعتیں ہیں۔ ایک شہباز کی پارٹی ہے جو کہ میری پارٹی ہے۔ اور دوسری نواز اور مریم کی پارٹی ہے جس نے انھیں یہاں تک پہنچایا ہے۔  
مسلم لیگ ن کے اسٹیبلشمنٹ سے صلح کے بیان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ  رشید نے کہا کہ 'اللہ کرے صلح ہو گئی ہو۔ کیا ہے ہم سے بھی صلح کریں۔ میرا مطلب یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری ہے اور ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں۔ زبیر صاحب نے یہ کہا ہے کہ ہماری صلح ہو گئی ہے جو اچھی بات ہے اداروں کی صلح ہوتی ہے لیکن ایک بات یار رکھیں کہ ادارے، عمران خان اور موجودہ حکومت ایک پیج پر ہیں۔‘

جہانگیر ترین کے خلاف چینی بحران اور منی لانڈرنگ پر مقدمات بنائے گئے ہیں۔ فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک پیج

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
’انہوں نے خاص طور پر مجھے کہا کہ جہانگیر ترین کے لوگوں کو اگر کوئی شکوہ ہے تو بتائے کہ ان کو کیا گلہ شکوہ ہے۔ اور کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہ وہ کر رہے ہیں نہ کرنے کی ان کی خواہش ہے۔‘
جہانگیر ترین اور ان کے حامی ارکان قومی اسمبلی نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت میں شامل بعض شخصیات ان کے خلاف ایف آئی اے کو استعمال کر رہی ہیں۔
اپریل میں حکومت نے جہانگیر ترین گروپ کی شکایت پر ان کے تحفظات کا جائزہ لینے کے لیے سینیٹر علی ظفر کی سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے خلاف ایف آئی اے نے لاہور میں دو مختلف مقدمات دراج کیا تھا جس کے بعد کئی ارکان قومی و پنجاب اسمبلی نے ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: