Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کا واٹس ایپ سے نئی پرائیویسی پالیسی واپس لینے کا مطالبہ

واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے باعث اکثر صارفین نے سگنل استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کی وزارت برائے ٹیکنالوجی نے فیس بک کی ملکیتی چیٹ سروس واٹس سیپ کو اپنی نئی پرائیویسی پالیسی واپس لینے کا کہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وزارت ٹیکنالوجی نے 18 مئی کو واٹس ایپ کو خط لکھا تھا جس میں حال ہی میں اپ ڈیٹ ہونے والی پرائیویسی پالیسی واپس لینے کا کہا ہے۔
یاد رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا اطلاق 15 مئی سے ہو گیا تھا۔ واٹس ایپ پر ذاتی معلومات شیئر کرنے سے متعلق نئے قواعد و ضوابط کے خلاف تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔
وزارت نے واٹس ایپ کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ انڈین انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی تعمیل نہ کرنے پر انڈین حکومت کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتی ہے۔
انڈیا کی وزارت نے واٹس ایپ کو 25 مئی تک خط کا جواب دینے کا کہا ہے۔
واٹس ایپ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور اپنے پہلے والے مؤقف پر قائم ہیں کہ پالیسی میں ترمیم کسی بھی صارف کے ذاتی پیغامات پر اثر انداز نہیں ہوتی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی اپ ڈیٹ ہونے کے باعث 15 مئی کو کوئی اکاؤنٹ ختم نہیں کیا گیا اور نہ ہی انڈیا میں کسی صارف کے واٹس ایپ نے کام کرنا بند کیا ہے۔

واٹس ایپ نے 15 مئی کو نئی پالیسی کا اطلاق کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

انڈیا میں واٹس ایپ کے 50 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔ واٹس ایپ کا ارادہ ہے کہ اس ڈیجیٹل ایپلی کیشن کے ذریعے  پیسے بھیجنے کے عمل کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہیلتھ انشورنش بیچنے کی سہولت بھی فراہم کی جائے۔ تاہم انڈین حکومت کی جانب سے دباؤ کمپنی کے لیے نئے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔
واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت صارفین کا محدود ڈیٹا فیس بک کے ساتھ بھی شیئر کیا جا سکتا ہے۔ پالیسی کے اس نقطے کے خلاف انڈیا میں قانونی تنازع چل رہا ہے جس کے تحت اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹرز نے معاملے کی مزید تفتیش کرنے کا بھی کہا ہے۔

شیئر: