Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں بے گھر افراد کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی منصوبہ

غزہ میں 11 دن کی کشیدگی کے دوران عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ (فوٹو: اے پی)
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد اُن کی ترجیح غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کو ڈھونڈنا اور ان کی مدد کرنا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے سربراہ میتھائس شمیلے نے کہا ہے کہ اِس کا آغاز انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کے کام سے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ہو چکی ہے تاہم ایسا محسوس ہوتا کہ یہ جنگ بندی آسانی سے ختم بھی ہو سکتی ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو میں میتھائس شمیلے نے کہا کہ ’ساڑھے تین سال کا عرصہ غزہ یہاں گزارنے کے بعد مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اگر بنیادی وجوہات کی طرف توجہ نہ دی گئی تو ہم جنگ کی جانب واپس چلے جائیں گے۔‘
میتھائس شمیلے نے بتایا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ہنگامی ریسپانس سے اب ابتدائی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے اور ایجنسی کی تین ترجیحات ہیں جس میں ایک بے گھر افراد کو ڈھونڈنا اور ان کی مدد کرنا ہے۔
’رات کو، 66 ہزار سے زیادہ افراد جنہوں نے ہمارے 59 سکولوں میں پناہ لی وہ اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ ابھی صرف چند سو افراد باقی ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھر کھو چکے ہیں۔‘

غزہ میں کشیدگی کے دوران سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح نقصانات کا اندازہ لگانا ہے اور تیسرا یہ کہ اس بات کو تسلیم کرنا کہ یہ ایک خوف زدہ اور صدمے سے دوچار آبادی ہیں۔
’ہم صرف انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کی جانب نہیں دیکھ سکتے۔ ہمیں زندگیوں کی تعمیر نو کرنے کی ضروت ہے یا پھر سے زندگیاں بنانے میں مدد کرنے کی۔‘

شیئر: