Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ

نئی نظرثانی کی درخواست میں سپریم کورٹ کے اولین فیصلے کو بحال کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ایک اور نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
اس بارے میں وزارت قانون کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وفاق نے 25 مئی کو سپریم کورٹ میں کیوریٹیو پیٹیشن دائر کی جس پر سپریم کورٹ کے دفتر نے کچھ اعتراضات اٹھائے ہیں۔
وزارتِ قانون کے بیان کے مطابق کیوریٹیو پیٹیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست کے فیصلے کے خلاف دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اعتراضات کو دور کرنے کے بعد قانونی ضابطہ کار کے تحت دوبارہ پیٹیشن دائر کر دی جائے گی۔
اس سے قبل وزیراعظم ہاوس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ’وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور نظر ثانی کی درخواست دائر کی کرنے باضابطہ اجازت دے دی ہے۔‘   
قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی جانے والی اس نئی نظرثانی درخواست کو کیوریٹیو ریویو کا نام دیا گیا ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل کیوریٹیو ریویو کی کوئی مثال موجود نہیں ہے البتہ انڈیا میں ایسا دو مرتبہ ہوا ہے۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی جانے والی اس نئی نظرثانی درخواست کو کیوریٹو ریویو کا نام دیا گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

نظر ثانی کی اس درخواست میں بنیادی موقف یہ اٹھایا گیا ہے کہ ’اس سے گذشتہ نظرثانی کی درخواست میں ایف بی آر کو ٹھیک طرح سے سنا نہیں گیا۔ معزز عدالت انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔‘  
اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق وزیراعظم نے یہ فیصلہ ایک طویل قانونی مشاورت کے بعد کیا۔ نئی نظرثانی کی اس درخواست میں عدالت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ایف بی آر کو اجازت دی جائے کہ وہ جج کے خاندان کے اثاثوں کی چھان بین کر سکے اور سپریم کورٹ کے اولین فیصلے کو بحال کیا جائے جس میں بنچ کے اکثریتی اراکین نے چھان بین کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ ‘
 اس نئی درخواست میں آئین کے آرٹیکل 187 کو بھی حوالے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جس کےمطابق آئین سپریم کورٹ آف پاکستان کو لاامتناہی اختیارات دیتا ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پر حتی کہ مقدمہ مکمل ہونے کے جانے باوجود دوبارہ سے اس کو سن سکتا ہے اگر اس بات کا احتمال ہو کہ پہلے انصاف کے نقاضے پورے نہیں ہوئے۔   

وزیراعظم عمران خان نے طویل قانونی مشاورت کے بعد نئی نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کیوریٹیو ریویو کیا ہے؟  

آئینی ماہرین کے مطابق کیوریٹو ریویو کی مثال پاکستان میں باضابطہ طور پر موجود نہیں کہ سپریم کورٹ کے اپنے ہی ایک نظر ثانی کے فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کرے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کے مطابق ’کیوریٹیو ریویو کی اصطلاح بنیادی پر ایسے موقعوں پر استعمال ہوتی ہے جب انصاف کے تقاضے پورے نہ ہونے کا اندیشہ ہو۔‘  
 ’پاکستان میں اس کی مثالیں موجود نہیں البتہ اس کی کوئی نہ کوئی شکل موجود ضرور رہی ہے۔ میرے خیال میں ایک یا دو مرتبہ ایسا ہوا کہ نئے حقائق سامنے آنے پر کیس دوبارہ کھولا گیا لیکن اس کے لیے یہ اصطلاح استعمال نہیں ہوئی۔ البتہ انڈیا میں ایسی نظیر ملتی ہے کہ سپریم کورٹ میں باضابطہ طور پر کیوریٹیو ریویو کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو دوبارہ نظر ثانی کے لیے کہا گیا تھا۔‘  
ممتاز قانون دان اور آئینی ماہر سلمان اکرم راجہ سمجھتے ہیں کہ ’نظرثانی بذات خود ایک کیوریٹیو عمل ہے۔‘  
’کیوریٹیو کا لفظ انگریزی زبان کے لفظ ’کیور‘ سے نکلا ہے جس کا معنی ہے بیماری کا علاج ہونا، مندمل ہونا۔ جیسے کوئی دوا کسی بیماری کا علاج ہے۔ میرے خیال میں جب نظرثانی دائر کی جاتی ہے تو اس کے مفہوم میں کیوریٹیو پہلے سے ہی موجود ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ نظرثانی پر دوبارہ نظرثانی پر قانون کیا کہتا ہے؟‘

سپریم کورٹ کے 10 رکنی بنچ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مقدمہ کیا ہے؟  

خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدر پاکستان عارف علوی نے ایک ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے معزز جج کے خاندان نے غیر قانونی طریقے سے پیسہ ملک سے باہر بھیجا ہے اور ان کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے لہذا انہیں جج کے منصب سے ہٹایا جائے۔  
سپریم کورٹ کے 10 رکنی بنچ نے متفقہ طور پر ان کے خلاف جاری کونسل کی کاروائی ختم کر دی اور صدارتی ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔ البتہ اس کے ساتھ بنچ کے اکثریتی اراکین نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے اثاثوں کی چھان بین کے لئے ایف بی آر کو حکم دے دیا۔ 
 اس فیصلے کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کردی اور سپریم کورٹ نے جائیداد کی چھان بین کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور ایف بی آر کو تحقیقات سے روک دیا تھا۔  

شیئر: