Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب دنیا میں خواتین کی ترقی کی شرح میں پیش رفت ہوئی: سروے

سامبا فنانشل گروپ کی چیف ایگزیکٹیو رانیا نشر وہ پہلی سعودی خاتون تھیں جو کسی کمپنی کی سربراہ بنیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں تنظیموں نے صنفی تقسیم کے حوالے سے گزشتہ پانچ برس میں سب سے زیادہ پیش رفت کی ہے۔
عرب نیوز نے ایک رپورٹ میں چیف ایگزیکٹیو کمیونٹی وائے پی ایف کے سروے کے حوالے سے بتایا ہے کہ مینا ریجن (مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ) صنفی تقسیم میں پیشرفت میں سب سے آگے ہے۔
وائے پی ایف کے پہلے گوبل چیف ایگزیکٹیو جینڈر اکویلٹی سروے کے مطابق مینا ریجن کی کمپنیوں میں یہ شرح 71 فیصد ہے جو جنوبی ایشیا جہاں یہ شرح 68 فیصد سے بہتر ہے۔
دنیا میں جینڈر اکویلٹی میں بہتری کے حوالے سے لاطینی امریکہ سب سے آگے ہے جہاں کمپنیوں میں خواتین سربراہوں کی شرح 73 فیصد ہے۔
اس سروے میں 106 ملکوں کے دو ہزار 79 چیف ایگزیکٹیوز کو شامل کیا گیا۔
سروے کے مطابق وائے پی ایف نے اپنے سیمپلز میں 23 فیصد خواتین چیف ایگزیکٹیوز کو شامل کیا جو عالمی اعداد وشمار کے پانچ فیصد کے تقابل کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صفنی تقسیم میں عدم مساوات سنیارٹی کے ساتھ بڑھتی ہے۔ سروے میں شامل کی گئی کمپنیوں میں عملے میں 39 فیصد خواتین تھیں جبکہ سینیئر مینجمنٹ کی سطح پر خواتین کی شرح 30 فیصد اور بورڈ آف ڈائریکٹر کی سطح پر 20 فیصد تھی۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ملکوں کی کمپنیوں میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سطح پر خواتین کی شرح کم ہے۔ تاہم جہاں مینا ریجن میں یہ شرح 16 فیصد ہے وہاں یورپ اور امریکہ کی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی خواتین کی شمولیت کی شرح کچھ زیادہ بہتر نہیں۔
سروے رپورٹ کے مطابق یورپی کمپنیوں میں ڈائریکٹرز کی سطح پر خواتین کی نمائندگی 21 فیصد جبکہ امریکہ میں یہ شرح 20 فیصد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صفنی تقسیم میں عدم مساوات سنیارٹی کے ساتھ بڑھتی ہے۔ (فوٹو: انسائیڈ عربیا)

سعودی جرمن ہسپتال گروپ کی سی ای او ریما عثمان نے بلومبرگ ٹیلی وژن کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ اعداد وشمار کو دیکھا جائے تو خواتین کی امپاورمنٹ کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا ہے۔ 'بڑی پوزیشن پر خواتین ہوں گی تو وہ مزید خواتین کو اس جانب راغب کریں گی اور اس سے مزید خواتین کو ملازمت ملے گی۔'
سروے میں 51 فیصد خواتین نے بتایا کہ مینا ریجن میں خواتین سی ای اوز کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کسی مینٹور یا سرپرست کا نہ ہونا جو آگے بڑھنے کے لیے استاد کا کردار ادا کرتا ہے۔ دنیا کے باقی خطوں سے تعلق رکھنے والی سی ای اوز میں اس شکایت کی شرح 36 فیصد رہی۔

شیئر: