Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ سے شام جانے والے عسکریت پسند کی جلد رہائی کا فیصلہ

یوسف سرور سنہ 2013 میں اپنے دوست کے ساتھ شام منتقل ہو گئے تھے۔ (فوٹو: ویسٹ مڈلینڈز پولیس)
القاعدہ سے وابستہ ایک گروہ میں شمولیت کے لیے شام کا سفر کرنے والے ایک برطانوی عسکریت پسند کو پانچ سال قبل ہی جیل سے رہا کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برمنگھم شہر میں اس وقت کے ایک 29 سالہ طالب علم یوسف سرور نے سنہ 2013 میں اپنی ماں کے لیے ایک خط چھوڑا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ’اللہ کے دشمنوں سے لڑنے گیا ہے۔‘
ان کی والدہ نے خط سے متعلق پولیس کو آگاہ کر دیا اور یوسف سرور جو ایک سابق پوسٹل ورکر کے ساتھ شام منتقل ہو گئے تھے بعد میں اس وقت گرفتار ہوئے جب وہ اگلے سال برطانیہ آئے تھے۔
برطانیہ کے ایک پیرول بورڈ نے اب فیصلہ دیا ہے کہ یوسف سرور جو اپنی تقریباً 13 سال کی قید میں سے آٹھ سال گزار چکے ہیں، کو جون میں رہا کر دیا جائے گا۔
جج مائیکل ٹولسکی کیو سی نے پانچ سے زائد برس قبل یوسف سرور کی سزا سنانے کے دوران عدالت کو بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں کی جوڑی نے ’دہشت گردی کے ارتکاب کے لیے اپنی مرضی، جوش و جذبے اور بڑے مقصد کے لیے، ثابت قدمی اور عزم کے ساتھ اپنا سفر کیا تھا۔‘
مائیکل ٹولسکی کا کہنا تھا کہ ’یہ متشدد اسلام پسند انتہا پسندی پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے اسلامی فوج کی صفوں میں شامل ہونے کے لیے بڑی تیاریاں کی ہیں۔ سفر پر روانگی سے قبل آپ دونوں جعلی کہانیاں بنانے کے لیے کسی پریشانی میں مبتلا ہو گئے تھے۔‘
جج کے علم میں یہ بات بھی آئی کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کے لباس پر فوج کے استعمال میں آنے والے دھماکہ خیز مواد کے آثار ملے تھے۔
یوسف سرور کی رہائی کے حوالے سے نینشل کاؤنٹر ٹیررازم سکیورٹی آفس کے سابق سرابراہ نے برطانوی اخبار ’دی سن‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ کس قسم کا نظام عوام کو اس طرح کے خطرے میں ڈالتا ہے؟ یہ ابھی ایک اور تباہی کے منتظر ہیں۔‘

شیئر: