Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہد فارمز کیلئے سرکاری تعاون وژن 2030 سے ہم آہنگ

کنگ خالد یونیورسٹی میں شہد کی پیداوار پر تحقیق کا خصوصی یونٹ قائم ہے۔ (فوٹو سعودی گزٹ)
شہد بہت سے سعودیوں کے لئے ناشتے کا  لازمی جزو ہے جو مملکت کے جنوبی پہاڑی علاقوں کی مشہور ترین سوغات ہے۔ عسیر کے پہاڑ سیکڑوں سال سے شہد کی بہترین اقسام پیدا کر رہے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق یہ علاقہ پہاڑوں کو آب و ہوا اور جغرافیائی ماحول کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ یہاں ہزاروں درخت اور پھولدار جھاڑیاں موجود ہیں جو قدرت کی 'کاشتکار' شہد کی مکھیوں کے لئے مثالی ماحول مہیا کرتی ہیں۔

عمدہ اور نایاب شہد سے خطے کی انفرادیت کی مارکیٹنگ بھی کی جا رہی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

عسیر کے پہاڑ بارش اورمعتدل موسم کی وجہ سے گرمیوں میں شہد کی مکھیاں پالنے کے لئے بہترین ہیں۔
سردیوں کے موسم میں مکھیاں پالنے والے ماحوالیاتی توازن حاصل کرنے اور مکھیوں کو موسم کی شدت سے محفوظ رکھنے کے لئے اپنے چھتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں سے تہامہ کے میدانی علاقوں میں منتقل کرلیتے ہیں۔
شہد کی مکھیاں یہاں پر موجود  پودوں اور درختوں جیسے سدر، سمرا ، طلح ، سالم اور شوکا وغیرہ کی موجودگی میں بڑی مقدار میں شہد تیار کرسکتی ہیں۔
حکومت شہد کی پیداوار پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ سرکاری سطح پر شہد کی مکھیاں پالنے کی حوصلہ افزائی کے لئے متعدد منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔
توقع ہے کہ ان منصوبوں کے ذریعے سعودی نوجوانوں کو ایک مہم کے تحت شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال کی تربیت حاصل ہو سکے گی جس کا مملکت میں شہد کی مکھیاں پالنے کے کلچر کو فروغ دینا ہے تاکہ مملکت کے وژن 2030 کے مطابق لیبر مارکیٹ میں بہتری لایا جا سکے۔

شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق اور تجارتی مقاصد مختلف ہوتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

خود انحصاری کے حصول کے لئے شہد کی مکھیاں پالنے اور شہد کی تیاری کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئےعسیر میں کنگ خالد یونیورسٹی نے شہد کی مکھیوں اور شہد کی پیداوار پر تحقیق کے لئے ایک خصوصی یونٹ قائم کیاہے۔
یہ تحقیق سعودی نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔اس تحقیقی مرکز نے کئی پروگرام شروع کئے ہیں جن میں مکھیوں کی پرورش کی صنعت کے ساتھ  مخصوص ٹریڈ مارک سکیم شامل ہے۔
تحقیقی مرکز نے مکھیوں کی مصنوعات اور عمدہ قسم کے نایاب شہد کے حوالے سے اس خطے کی انفرادیت کی مارکیٹنگ بھی شروع کردی ہے تاکہ کم معیار کی حامل مصنوعات کی فروخت کو روکا جا سکے جومکھیاں پالنے والوں اور  یہاں کی مارکیٹوں کے لئے اہم چیلنج بنی ہوئی ہے ۔
ریسرچ یونٹ کی لیباریٹریز شہد اور مکھیوں کی دیگر مصنوعات کے معیار کی جانچ کرتی ہیں۔
ایک لیباریٹری انکیوبیٹر سے لیس ہے جہاں مکھیوں کی جانچ مکمل ہونے تک انہیں رکھا جا سکتا ہے۔ یہ انکیوبیٹرمکھیوں کی ممکنہ بیماریوں کی تشخیص بھی کرتا ہے۔
کئی خوردبینوں اور ایک خصوصی خوردبین پر مبنی امیجنگ یونٹ مکھیوں میں بیماری پھیلانے والے اجسام کی تصویرلینے اورمرض کی تشخیص کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

عسیر کے پہا ڑ گرمیوں میں شہد کی مکھیاں پالنے کے لئے بہترین ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

عسیرمیں شہد کی مکھیوں کی حفاظت کے حوالے سے وزارت ماحولیات ، پانی اور زراعت،مکھیاں پالنے والوں کیلئے کوآپریٹو سوسائٹی ، بی ریسرچ یونٹ اور سعودی آرامکو جیسے ماہرین خصوصی کے مابین قابل ذکر تعاون کاسلسلہ جاری ہے۔
اس کا مقصدشہد کی مکھیوں کی حفاظت کرنے والوں کو تعاون فراہم کیا جائے اور سعودی نوجوانوں میں شہد کی مکھیوں کی حفاظت اور ان کی پرورش کے کلچر کو فروغ دیاجا سکے۔
شہد کی مکھیاں پالنے اور شہد کی پیداوار کے طریقے شوق کے لئے مختلف اور تجارتی مقاصد کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ مکھیاں پالنے والے اپنے گھروں کے قریب یا  کھیتوں کے پچھواڑے ، پارکوں  میں خصوصی چھتے تیار کرتے ہیں اور ایسی مکھیوں کو ترجیح دیتے ہیں جو آس پاس کے علاقے اور اس میں موجود پھول پودوں کواپنا سکیں۔
سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی ضرورت شہد کی مکھیوں کے مالکان اور کاشتکاروں کو مقامی مارکیٹ کے لئے اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرنے کی ترغیب دے گی۔
 

شیئر: