Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب سے گیارہ سو پاکستانی قیدیوں کی واپسی میں کچھ وقت لگے گا‘

سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب سے گیارہ سو قیدیوں کی واپسی میں کچھ وقت لگے گا‘۔
جدہ قونصلیٹ میں اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ’ اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں پچیس سو کے لگ بھگ قیدی ہیں جو سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان میں گیارہ سو ایسے ہیں جن کے جرائم کی نوعیت زیادہ سنگین نہیں اور سزائیں کم ہیں، انہیں پاکستان بھیجا جائے گا‘۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں سزایافتگان کے سلسلے میں تعاون اور انسداد جرائم کے سلسلے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
ان دونوں معاہدوں پر سعودی عرب کی طرف سے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز اور پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دستخط کیے تھے۔ 
سفیر پاکستان کا کہنا ہے کہ ’قیدیوں کی واپسی کے لیے ہونے والے معاہدے کے بعد فالواپ کر رہے ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے اور اس میں دو سے تین مہینے لگیں گے‘۔
ایک اور سوال پر سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ’ ایسے چار سو سے پانچسو کے قریب قیدی ہیں جو جرمانوں کی وجہ سے جیلوں میں ہیں، ان کی رہائی کے لیے فنڈز درکار ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے، معاملہ وزیر اعظم عمران خان کے پاس ہے۔ امید ہے جلد کوئی فیصلہ ہو جائے گا‘۔
بلال اکبر نے بتایا کہ ’سفارتخانے کی طرف سے فنڈز کی فراہمی کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں۔ حکومت سے کہا ہے کہ احساس پروگرام، بیت المال سے فنڈز دیے جائیں یا او پی اایف کے پاس جو فنڈ ہیں انہیں استعمال کیا جائے۔ ہمیں احساس پروگرام سے فنڈز ملنے کی امید ہے۔‘

معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ شیخ رشید نے دستخط کیے۔ ( فوٹو ایس پی اے)

سفیر پاکستان نے یہ بھی کہا کہ ’پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے رضا کاروں کی سطح پر بھی کام شروع کیا ہے ۔ان کی مدد سے فنڈز ارینج کرکے دو ڈھائی ماہ میں 54 قیدیوں کو رہا کرایا گیا ہے۔ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں سے 46  کا تعلق جدہ اور بارہ کا ریاض سے ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ اس پروگرام کے تحت جرمانے کی رقم ’سداد ‘کے ذریعے جمع کرانے پر قیدیوں کو رہا کردیا جاتا ہے اور یہ کام آگے بڑھ رہا ہے‘۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران وفاقی وزیر داخلہ وزیر شیخ رشید نے اردونیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ’ وزیر اعظم عمران خان کے دورے میں ہونے والے معاہدوں کے بعد سعودی عرب کی جیلوں میں موجود گیارہ سو قیدیوں کو پاکستان واپس جا رہے ہیں۔ یہ قیدی اپنی سزا کا بڑا حصہ کاٹ چکے ہیں اور تھوڑی قید رہ گئی ہے۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی جیلوں میں وہ پاکستانی قیدی جو سنگین جرائم میں نہیں ہیں انہیں ہم واپس لے جانے کے لیے تیار ہیں۔‘
شیخ رشید نے یہ بھی کہا تھا کہ’اگر ہمیں ایک ارب روپے کی امداد مل جائے تو چھوٹے جرمانے کی وجہ سے سعودی جیلوں میں موجود سینکڑوں مزید قیدیوں کو بھی یہاں سے رہا کرا سکتے ہیں۔‘
 قیدیوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے  وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ’سمجھ لیں یہ سارا پراسیس مکمل ہو گیا ہے۔ جتنی جلد ممکن ہوسکے گا یہ کام کیا جائے گا۔ گیارہ سو قیدی ایسے ہیں جنہیں ہم نے منتقل کرنا ہے اور کوئی پیسے نہیں دینے۔‘
 

شیئر: