Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی حکومت نے شہباز شریف کے بیرون ملک جانے کے خلاف اپیل واپس لے لی

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو توہین عدالت کی درخواست کی پیروی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت نے ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی لندن روانگی کے خلاف اپنی اپیل سپریم کورٹ سے واپس لے لی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں بدھ کو شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے عدالت میں کیس کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔
سماعت کے دوران حکومت نے شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی کے خلاف اپیل واپس لے لی جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔ جبکہ شہباز شریف کے وکیل نے بھی عدالت کو توہین عدالت کی درخواست کی پیروی نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
خیال رہے کہ 17مئی کو وفاقی حکومت نے مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں۔‘
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریماکس دیے کہ ’ شہبازشریف کو جس طرح ریلیف دیا، یہ کسی کے لیے مثال نہیں بن سکتا۔‘
انہوں نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کا کیس سسٹم کے تحت مقرر ہوا یا خصوصی طور پر؟
اس پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے جواب دیا کہ ’درخواست اعتراض کے لیے مقرر ہوئی تھی۔ فیصلہ ہوا کہ اعتراض پر فیصلہ درخواست کے ساتھ ہی ہوگا۔‘
’جمعہ کو صبح 9:30 بجے اعتراض لگا اور 11:30 پر کیس کی سماعت ہوئی۔‘
اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ’حکومتی وکیل کو ہدایات لینے کے لیے صرف 30 منٹ دیے گئے۔ ایک سال میں کتنے مقدمات کی جمعہ کو 12 بجے سماعت ہوئی؟ بتایا جائے کتنے مقدمات میں یکطرفہ ریلیف دیا گیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہائیکورٹ نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ ’شہباز شریف کا نام کس لسٹ میں ہے۔ کیا اس طرح کا عمومی حکم جاری ہو سکتا ہے جیسا لاہور ہائیکورٹ نے کیا۔‘

شیئر: