Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی کمپنی ہواوے کا اپنی ’بقا‘ کے لیے نئے موبائل آپریٹنگ سسٹم کا آغاز

امریکی پابندیوں کے بعد ہواوے کے موبائل کاروبار کے مستقبل پر سوال اٹھنے لگے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم کے استعمال پر پابندی کے بعد چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے اپنی بقا کے لیے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم جاری کرنے جا رہی ہے۔ 
نئے آپریٹنگ سسٹم کا نام ’ہارمنی او ایس‘ رکھا گیا ہے اور آج ہونے والی آن لائن تقریب میں اس آپریٹنگ سسٹم سے لیس موبائل فونز کی نمائش کی جائے گی۔ 
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہواوے کے عالمی اہداف کو روکنے کے لیے مہم چلانے کے بعد سے ٹیکنالوجی کی دنیا کی ہواوے کے نئے آپریٹنگ سسٹم پر نظریں مرکوز تھیں۔ 
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ’چین ہواوے کو جاسوسی کے لیے استعمال کر رہا تھا اور واشنگٹن نے اسے سائبر خطرہ قرار دیا تھا۔‘
گوگل کے ’اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم‘ اور ایپل کے ’آئی او ایس سسٹم‘ کو ابھی تک دنیا میں آپریٹنگ سسٹم کی دوڑ میں سبقت حاصل ہے اور کوئی بھی کمپنی (بشمول بلیک بیری، مائیکروسوفٹ اور ایمیزون) دور دور تک ان کام مقابلہ نہیں کر پائیں۔
ماہرین کے مطابق ’ہواوے کے لیے گوگل اور ایپل کی اس اجارہ داری کو توڑنا خاصا مشکل کام ہو گا۔‘
ہواوے نے موبائل فون کی دنیا میں 2003 میں قدم رکھا تھا اور سمارٹ فونز میں اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا انتخاب کیا تھا۔ سام سنگ اور ایپل کے بعد ہواوے موبائل بنانے والی دنیا کی تیسری بڑی کمپنی ہے۔ 

ماہرین کے مطابق ’ہواوے کے لیے گوگل اور ایپل کی اجارہ داری کو توڑنا خاصا مشکل کام ہو گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی پابندیوں کے بعد ہواوے کے موبائل کاروبار کے مستقبل پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے تھے۔ 
اینڈرائیڈ سسٹم کا حصہ نہ ہونے کے بعد ہواوے کے صارفین کو گوگل کی سروسز استعمال کرنے میں دشواری پیش آئے گی اور اس  کے لیے انہیں متبادل ایپلی کیشنز بنانا پڑیں گی۔ 
مگر چین کی مارکیٹ میں ایپلی کیشنز بنانے والے ڈویلپرز کی کمی نہیں اور چین میں پہلے سے ہی گوگل کے مقابلے میں ایپلی کیشنز موجود ہیں۔
ہواوے کا چین کی مقامی مارکیٹ میں اہم مقام ہے اور چینی صارفین کے لیے ان کے پاس ایپلی کیشنز پہلے سے ہی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ 

شیئر: