Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی پابندیاں: ہواوے اپنی جدید چِپ بنانا روک دے گی

ہواوے خود یہ چپ بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، جو اس کے جدید ترین سمارٹ فونز میں استعمال ہوتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
چین کی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے اپنی سب سے زیادہ جدید چپ اب نہیں بنائے گی، جس کی وجہ سے کمپنی کو بڑا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ہواوے دنیا بھر میں ٹیلی کام کے پرزے بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور امریکہ اور چین کے درمیان نتازع میں اس کا نام نمایاں ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ہواوے سے دنیا کو سائبر سیکورٹی کے خدشات ہیں۔
خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق ہواوے کے سی ای او یو چنڈونگ نے ایک ٹیک انڈسٹری فورم پر جمعے کو بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کی جانب سے ان کے جدید ترین کیرین 9000 چپ سیٹ کو بنانے کا عمل ستمبر کی 15 تاریخ سے روک دیا جائے گا۔
امریکہ نے گذشتہ سال ہواوے کا گوگل میوزک اور دیگر امریکی ٹیکنالوجی سے تعلق ختم کر دیا تھا۔
ان پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے رواں برس مئی میں دنیا بھر میں کمپنیوں کو امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ہواوے کے لیے کام کرنے سے روک دیا تھا۔
تائیوان کی سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی جو امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ہواوے کی یہ جدید چپ بناتی تھی، نے نتائج کے ڈر سے مئی سے ہواوے کے آرڈر لینا بند کردیے تھے۔

امریکہ نے چین کی کمپنی ہواوے کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے سفارتی مہم بھی چلائی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

چینی کمپنی ہواوے خود یہ چپ بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، جو اس کے جدید ترین سمارٹ فونز میں استعمال ہوتی ہے۔
یو چنڈونگ نے یہ بھی بتایا کہ ہواوے کے پاس اپنے موبائل فونز کے لیے چپ کی رسد نہیں ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے اس بار کم فونز کی کھیپ بھیجی اور یہ ان کے لیے بڑا نقصان ہے۔
امریکہ نے چین کی کمپنی ہواوے کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے سفارتی مہم بھی چلائی۔
برطانوی حکومت نے چین کی جوابی کارروائی کی تنبیہ کے باوجود امریکہ کے دباؤ کے تحت رواں مہینے ہواوے کو اپنے فائیو جی نیٹ ورک سے 2027 تک ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
آسٹریلیا اور جاپان نے بھی ہواوے کو اپنے فائیو جی نیٹ ورک سے ہٹانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
یورپی کمپنیاں جیسا کہ ناروے کی ٹیلی نار اور سویڈن کی ٹیلیا نے بھی ہواوے سے معاملات کی منظوری نہیں دی۔

شیئر: