Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی بحریہ کا سب سے بڑا جہاز خلیج عمان میں ڈوب گیا

ایران کے حکام نے بحری جہاز کو آگ لگنے کی وجہ کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران کی بحریہ کا سب سے بڑا جہاز خلیج عمان میں آتشزدگی کا شکار ہونے کے بعد ڈوب گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایرانی نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’بحری جہاز میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔‘
ایران کی فارس اور تسنیم نیوز ایجنسیوں کے مطابق ’خارگ نامی بحری جہاز کو بچانے کی کوششیں ناکام رہیں۔‘
جہاز کو یہ نام ایران کے اس جزیرے کی مناسبت سے دیا گیا تھا جہاں ملک کا مرکزی آئل ٹرمینل واقع ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ ’جہاز میں آگ مقامی وقت کے مطابق رات کو اڑھائی بجے لگی جس کے بعد فائر فائٹرز نے اس پر قابو پانے کی کوشش کی۔ بحری جہاز آتشزدگی کے بعد ایران کی بندرگاہ جاسک کے قریب ڈوبا جو تہران سے ایک ہزار 270 کلومیٹر جنوب مشرق میں خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے ساتھ ہے۔‘
ایران میں سوشل میڈیا پر جہاز کے جلنے اور اس کے عملے کے لائف جیکٹس کے ساتھ ڈوبتے جہاز سے نکلنے کی تصاویر شیئر کی گئیں۔ سرکاری میڈیا نے خارگ کو ایک 'ٹریننگ شپ' قرار دیا ہے۔
خارگ ایرانی بحریہ کے ان چند جہازوں میں سے ایک تھا جو سمندر میں موجود دوسرے بحری جہازوں کو مدد دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ جہاز بھاری کارگو اٹھانے اور ہیلی کاپٹرز کے اترنے کے لیے لینڈنگ پوائنٹ بھی رکھتے ہیں۔

گذشتہ برس ایرانی بحریہ کا ایک جہاز غلطی سے اپنے ہی ملک کے میزائل سے تباہ ہو گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

آتشزدگی کے بعد ڈوبنے والا ایرانی بحری جہاز سنہ 1977 میں برطانیہ میں بنایا گیا تھا اور ایران میں سنہ 1979  کے انقلاب کے بعد طویل مذاکرات کے نتیجے میں سنہ 1984 میں ایرانی بحریہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ 
خارگ کا ڈوبنا ایران کی بحریہ کے لیے ایک نیا اور بڑا دھچکہ ہے۔
قبل ازیں گذشتہ برس ایرانی فوجی مشقوں کے دوران ایک میزائل غلطی سے ایک بحری جہاز کو لگ گیا تھا۔
جاسک کی بندرگاہ کے قریب پیش آنے والے اُس حادثے میں بحری جہاز کے عملے کے 19 ارکان ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے تھے۔ اسی طرح سنہ 2018 ایرانی نیوی کا جہاز بحیرہ کیسپیئن میں ڈوب گیا تھا۔

شیئر: