پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’اگر دہلی کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرنے کا لائحہ عمل دیتا ہے تو ان کا ملک روایتی حریف انڈیا کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو تیار ہے۔‘
جمعے کے روز برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی روڈ میپ ہو تو تب ہم بات کر سکتے ہیں۔‘
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کا موقف رہا ہے کہ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع کرنے کے لیے انڈیا 2019 میں اٹھائے گئے اقدامات واپس لے۔
مزید پڑھیں
-
’اب مودی سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں‘Node ID: 435256
-
مودی کی ٹویٹ: عمران خان کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشاتNode ID: 550421
انڈیا میں موجودہ حکومت نے اپنے زیرانتظام کشمیر پر کنٹرول سخت کرنے کے لیے اس کی خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی، جس کے بعد پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ اسی دوران باہمی تجارت معطل کرتے ہوئے سفارتی تعلقات میں بھی کمی کر دی گئی تھی۔
روئٹرز کی جانب سے انڈیا کی وزارت خارجہ سے معاملے پر تبصرے کا کہا گیا تاہم فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
برطانوی تسلط سے 1947 میں آزادی ملنے کے بعد سے ہی کشمیر، انڈیا اور پاکستان کے درمیان اہم معاملہ رہا ہے، حتیٰ کہ اس پر دو جنگیں بھی لڑی گئی ہیں۔
پاکستان انڈیا پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتا ہے جب کہ انڈیا کا کہنا ہے کہ ’پاکستان اس کے زیرانتظام علاقے میں عسکریت پسندوں سے تعاون کرتا ہے،‘ دونوں ممالک الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
سنہ 2019 میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ایک فوجی قافلے پر خودکش حملے کے بعد انڈیا نے جنگی جہاز پاکستان بھیجے تھے۔

عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’وہ ہمیشہ سے انڈیا کے ساتھ ’مہذب‘ تعلقات چاہتے ہیں۔‘
یورپی یونین کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’یہ سامنے کی بات ہے کہ اگر آپ خطے میں غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اس کا بہترین راستہ باہمی تجارت ہے۔‘
پاکستان نے مارچ میں اپنے معاشی امور دیکھنے کے ذمہ دار ادارے کے اس فیصلے کو موخر کر دیا تھا جس میں انڈیا سے تجارت کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس موقع پر کہا گیا تھا کہ جب تک دہلی کشمیر سے متعلق اقدام کو واپس نہیں لیتا یہ سلسلہ ایسا ہی رکھا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ’انڈیا نے کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کر کے ’سرخ لائن‘ عبور کی ہے۔‘
