Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں امریکی فوجیوں کی رہائش پر دو ڈرونز کا حملہ ناکام

عراق میں اس وقت 2500 امریکی فوجی موجود ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
عراق میں موجود  امریکی فوجیوں کے رہائشی اڈے پر دو حملہ آور  ڈرون مار گرائے گئے ہیں۔
عراقی فوج کی جانب سے اتوار کو بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ قبل بھی اسی اڈے کو ا یک مسلح ڈرون سے ہدف بنایا گیا تھا۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عراقی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عراق کے مغربی صحرا میں واقع عین الاسد بیس پر نصب امریکی فوج کا دفاعی نظام سی۔ریم ڈرون گرانے کے لیے متحرک ہوا تھا۔

2021 کے آغاز سے اب تک امریکی مفادات کے خلاف 39 حملے ہوچکے ہیں (فوٹو عرب نیوز)

عراق میں امریکی زیر قیادت فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروٹو نے کہا کہ کئی گھنٹے قبل بغداد ایئر پورٹ پرداغے گئے ایک راکٹ کو بھی گرا لیا گیا۔ اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ امریکی قیادت میں اس فوجی اتحاد کو عراق بھیجا گیا تھا تاکہ وہ داعش کے خلاف لڑائی میں عراقی فوج کی مدد کر سکے۔ 2017 کے اواخر میں بغداد نے یہ مہم جیتنے کا اعلان کیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ عراق میں اس وقت 2500 امریکی فوجی موجود ہیں جبکہ اتحادی فوجیوں کی کل تعداد 3500 ہے۔
دریں اثنا امریکہ اپنے فوجیوں کی رہائش گاہوں والی عراقی تنصیبات پر راکٹ باری اور دیگر حملوں کا ذمہ دار ایران سے تعلق رکھنے والے عراقی دھڑوں کو قرار دیتا ہے۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک عراق میں امریکی مفادات کے خلاف 39 حملے ہوچکے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد ایسے حملوں کی ہے جن میں لاجسٹک قافلوں کے خلاف بم استعمال کیے گئے، جبکہ 14 راکٹ حملے تھے۔

بغداد ایئر پورٹ پرداغا گیا راکٹ بھی گرا دیا گیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ (فوٹو عرب نیوز)

ایران نواز دھڑوں نے ان میں سے کچھ حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن کا مقصد عراق سے امریکی ٹروپس کے مکمل اخلا کے لیے امریکہ پر دباؤ ڈالنا ہے۔
عراق میں مغربی سفارت کاروں اور اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے مطابق یہ حملے نہ صرف امریکی اہلکاروں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ وہ داعش کے خلاف لڑائی میں بھی سمجھوتہ کرتے ہیں جس نے پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں اپنے سلیپر سیل برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
ایسے ہی ذرائع نے کہا  ہے کہ یہ حملے ایک خلفشار ہیں جو صرف ان لوگوں کی مدد کر رہے ہیں جو جہادی ہیں کیونکہ وہ جب بھی کسی ایسے اڈے پر حملہ کرتے ہیں جہاں اتحادی فوج کے مشیر ہوتے ہیں۔
اس حملے کے باعث ان مشیروں کو وہ تمام سرگرمیاں روکنی پڑتی ہیں جو وہ فورس کے تحفظ پر توجہ دینے کے لیے کرتے ہیں۔
ایران سے منسلک دھڑوں کی طرف سے امریکی مفادات کے خلاف ڈرونز کا استعمال نسبتاً ایک نیا حربہ ہے۔
 

شیئر: